زیرالتواء ڈی ایس سی امیدواروں کو پوسٹنگس کا امکان

پوسٹنگس کیلئے طویل انتظار کرنے والوں کے کیسیس کو حل کرنے ریاستی حکومت سنجیدہ
حیدرآباد ۔ 23 فبروری (ایجنسیز) ٹیچرس ایلیجیبلیٹی ٹسٹ (TET) اور ڈسٹرکٹ سلیکشن کمیٹی (ڈی ایس سی) کے اعلامیہ کا بے چینی سے انتظار کرنے والے امیدواروں کو مزید کچھ وقت انتظار کرنا ہوگا لیکن ان امیدواروں کیلئے جنہوں نے ڈی ایس سی میں کامیابی حاصل کی ہے، لیکن تقریباً دو دہوں سے پوسٹنگس کا انتظار کررہے ہیں، یہاں ایک مہلت ہے۔ وجہ : ریاستی حکومت ڈی ایس سی میں شرکت اور کامیابی حاصل کرتے ہوئے دہوں سے ۔ 1996ء سے پوسٹنگس کیلئے طویل انتظار کرنے والے امیدواروں کے کیسیس کو پہلے حل کرنے سنجیدہ ہے۔ کئی ایک وجوہات میں 1996ء اور 2012ء کے درمیان منعقدہ ڈی ایس سیز کی بنیاد پر تقررات قانونی الجھنوں اور کرپشن کے الزامات میں پھنس کر رہ گئے۔ گذشتہ ڈی ایس سی 2012ء میں متحدہ آندھراپردیش میں منعقد ہوا تھا۔ محکمہ تعلیم کے سینئر عہدیداروں کے مطابق چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے انہیں ہدایت دی ہیکہ اس طرح کے کیسیس کی تعداد پر پہنچیں اور کیس کے بعد کیس کی اساس پر انہیں پوسٹنگ دینے کیلئے اصول و قواعد بنائیں۔ عہدیداروں کی جانب سے اس سلسلہ میں کئے گئے کام کے ابتدائی تخمینہ سے معلوم ہوا کہ اس طرح کے 3000 سے زائد امیدوار پوسٹنگس کیلئے بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ’’چیف منسٹر نے ہمیں زیرالتواء ڈی ایس سی تقررات سے متعلق کیسیس کی یکسوئی کیلئے خصوصی ہدایت دی ہے۔ ان کا یہ نظریہ ہیکہ جب تک اس طرح کے امیدواروں کو پوسٹنگ نہ دی جائے اسکولس میں ٹیچرس کی موجودہ طلب پر پہنچنا مشکل ہے‘‘۔ اس دوران ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرس (ڈی ای اوز) کو ہدایت دی گئی ہیکہ ان کے متعلقہ اضلاع میں وجود میں لائی جارہی ٹیچرس کی جائیدادوں کی تعداد پر نظر رکھیں۔ ان تخمینوں کی بنیاد پر 13,000 سے زائد پوسٹس مخلوعہ ہیں اور انہیں ایک تازہ اعلامیہ کے ذریعہ پر کرنا ہے۔