معلوم ہونا چاہئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت افضل عبادت اور واجب کے قریب ہے بلکہ بعض کے نزدیک عین واجب ۔
٭ ابن عدی رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’ مَنْ حَجَّ الْبَیْتَ وَ لَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ ‘‘ رواہ ابن عدی ۔ جس نے خانہ کعبہ کا حج کیا اور میری زیارت نہ کی بے شک اس نے مجھ پر ظلم کیا ۔ اس حدیث کو ابن عدی رضی اﷲ عنہ نے راویت کیا ہے۔
٭ صحیح روایت میں وارد ہوا ہے ۔ ’’ مَنْ حَجَّ وَ زَارَ قَبْرِیْ بَعْدَ مَوْتِیْ کَانَ کَمَنْ زَارَنِیْ فِیْ حَیَاتِیْ ‘‘ ۔جس نے حج کیا اور میرے مرنے کے بعد میری قبر کی زیارت کی اس نے گویا میری زندگی میں میری زیارت کی ۔
٭ ابن جوزی روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’غُبَارُ الْمَدِیْنَۃِ شِفَائٌ مِنَ الْجُذَامِ ‘‘ ۔مدینہ کی خاک جذام کیلئے شفاء ہے ۔ دوسری روایت میں لفظ برص کا بھی مذکور ہے ۔
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادر فرمایا ’’ مَنْ صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِیْ اَرْبَعِیْنَ صَلٰوۃً لَا تَفُوْتُہٗ صَلٰوۃٌ کُتِبَتْ لَہٗ بَرَائَ ۃٌ مِنَ النَّارِ وَ بَرَائَ ۃٌ مِنَ الْعَذَابِ وَ بَرَائَ ۃٌ مِنَ النِّفَاقِ ‘‘ ۔جو میری مسجد میں چالیس نمازیں پڑھے جن میں سے کوئی ناغہ نہ ہو تو اس کے لئے دوزخ اور عذاب و نفاق سے بچاؤ لکھا جائے گا ۔
٭ پس حج کرنے والا اگر مدینہ کی راہ سے گزرے جیسے شام کا رہنے والا تو بہتر یہ ہے کہ وہ پہلے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرے پھر حج ادا کرے ۔
٭ جب روضہ مقدس کی زیارت کا قصد کرے تو اس کے ساتھ مسجد نبوی کی نیت بھی کرے ۔ راہ میں فرائض ‘ واجبات اور سنن کو بخوبی بجالائے ۔ محرمات و مکروہات سے پرہیز کرے اور کمال پاکی و طہارت کے ساتھ روانہ ہو ۔جتنی مسجدیں مکہ سے مدینہ تک راہ میں ملیں ان میں نماز پڑھنا چاہئے ۔
٭ اور ہوسکے تو داخل ہونے سے پہلے یا اس کے بعد غسل کرلے پھر اچھے کپڑے پہن کر اور خوشبو لگا کر کمال تواضع و وقار کے ساتھ مدینہ میں داخل ہو اور یہ دعا ء پڑھے ۔ ’’بِسْمِ اللّٰہِ مَا شَآئَ اللّٰہُ وَلَا قُـوَّ ۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَ ارْزُقْنِیْ مِنْ زِیاَرَۃِ رَسُوْلِکَ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مَا رَزَقْتَ اَوْلِیَائَکَ وَ اَھْلَ طَاعَتِکَ وَ اخْلِصْنِیْ مِنَ النَّارِ وَ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ یَا خَیْرَ مَسْئُولٍ‘‘۔ میں اللہ کا نام لیکر داخل ہوتا ہوں اللہ نے جو چاہا وہ ہوا اور عبادت کی قوت صرف اللہ کی توفیق سے ہے ۔ اے رب ! تو مجھ کو داخل کر سچا داخل کرنا اور مجھ کو نکال سچا نکالنا ۔ اے اللہ ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول اور اپنے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب کر جو تو نے اپنے اولیاء اور اپنے عبادت کرنے والے کو نصیب کی ہے اور مجھ کو دوزخ سے نجات دے ۔ اے بہتر مسئو ل تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر۔
٭ مسجد میں باب جبرئیل یا باب السلام سے داخل ہو لیکن اول سے داخل ہونا بہتر ہے اس کے بعد یہ درود اور دعاء پڑھے ۔’’ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ آلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ الْیَوْمَ مِنْ اَوْجَہِ مَنْ تَوَجَّہَ اِلَیْکَ وَ اَقْرَبِ مَنْ تَقَرَّبَ اِلَیْکَ وَ اَنْجَحِ مَنْ دَعَاکَ وَ ابْتَغٰی مَرْضَاتِکَ ۔‘‘ اے اللہ ! محمدؐ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر درود بھیج ۔ اے اللہ ! میرے گناہوں کو بخش اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول ۔ اے اللہ ! تو آج کے دن مجھ کو ان سے بہتر بنا جو تیری طرف متوجہ ہوئے اور ان سے قریب تر بنا جو تجھ سے قریب ہوئے اور ان سے زیادہ کامیاب کر جنہوں نے تجھ سے دعاء مانگی اور تیری مرضی چاہی ۔
{ اقتباس: نصاب اہل خدمات شرعیہ}