اسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کا ملک گیر سروے، سعید شاہد کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 2مئی ۔ ( پریس نوٹ ) ۔ اسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلس (AMP)نے اجتماعی زکوٰۃ کے نظم کو فروغ دینے اور اسے ملک گیر سطح پر مستحقین میں تقسیم کی ضرورت پر زور دیا ۔ میڈیا پلس آڈیٹوریم میں آج ایک پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے اسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا کہ ہر سال کروڑوں روپئے کی زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے ۔ اگر یہ رقم مستحقین اور ضرورت مندوں تک منصوبہ بند اور منظم طریقہ سے پہنچائی جائے تو مسلمانوں کی سماجی اور اقتصادی حالت بدل سکتی ہے ۔ اے ایم پی نے ملک اور بیرو ن ملک 191 شہروں میں سروے کیا جس کا مقصد مسلمانوں میں زکوٰۃ کی ادائیگی ‘ رجحان اور اس بات کا جائزہ لینا کہ آیا یہ مستحقین تک پہنچ رہی ہے یا نہیں ۔ اس سروے کے مطابق 41فیصد زکوٰۃ صرف رمضان میں ادا کی جاتی ہے اور 51 فیصد ضرورت مند اور مستحقین کی ضرورت کے مطابق کسی بھی مہینے میں ادا کی جاتی ہے۔ 8فیصد مسلمان جن پر زکوٰۃ فرض ہے ماہانہ اقساط میں ادا کرتے ہیں۔ مسٹر سعید شاہد صدر اے ایم پی حیدرآباد چیاپٹر نے بتایا کہ 38فیصد مسلمان اپنے ارکان خاندان کو زکوٰۃ ادا کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ 16فیصد این جی اوز کو اور 11فیصد مسلمان مدارس کو زکوٰۃ کی رقم ادا کرتے ہیں۔ سروے میں شامل 77فیصد مسلمانوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ اجتماعی زکوٰۃ سے قوم کی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اے ایم پی نے گذشتہ پانچ سال کے دوران ملک گیر سطح پر ایک کروڑ 82لاکھ 38ہزار 369روپئے زکوٰۃ کی رقم اکٹھا کئے ہیں اور یہ سانٹیفک طریقہ سے مستحقین تک پہنچائی گئی۔ اے ایم پی نے اکٹھا کی گئی زکوٰۃ کی رقم کو تعلیمی سرگرمیوں اور غریب مسلمانوں کے کاروبار، طبی مصارف اور میریج فنڈ اور دیگر فلاحی پروگرامس میں استعمال کیا ہے۔ اور اس رقم کو کبھی بھی انتظامی مصارف پہ استعمال نہیں کیا گیا۔ مسٹر سعید شاہد نے کہا کہ انتظامی مصارف کے لئے ارکان خود عطیہ دیتے ہیں۔ اس موقع پر ایگزیکٹیو ممبر سید احمر نے کہا کہ بعض مسلمان زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے رمضان تک انتظار نہیں کرتے بلکہ یہ رقم ہر مہینہ اپنی سہولت سے ادا کردیتے ہیں۔ اس سے سماج کے کمزور طبقات کو ان کی گذر بسر میں مدد ملتی ہے جن کے وسائل آمدنی محدود ہے۔ اے ایم پی حیدرآباد میں زکوٰۃ کلکشن کی سائنٹیفک طریقہ کو متعارف کرنے اور شعور بیدار کرنے کی مہم چلارہی ہے۔پریس کانفرنس میں مسٹر عیسیٰ اور فائق بھی موجود تھے ۔