بچوں کی پیدائش کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے ہزاروں روپئے کی طلبی ۔ بعض متاثرین کی احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش
حیدرآباد ۔ 24 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر میں موجود پیٹلہ برج زچگی خانہ میں مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو روزانہ کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ مریض اور ان کے رشتہ دار نت نئے مسائل کے ساتھ دواخانہ کے انتظامیہ سے رجوع ہورہے ہیں لیکن ان کے مسائل کے حل کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ دواخانہ انتظامیہ مریضوں کو مزید مشکلات میں مبتلا کرتے ہوئے انہیں دواخانہ کے چکر کاٹنے پر مجبور کررہا ہے ۔ پیٹلہ برج زچگی خانہ میں گذشتہ یوم مریضوں اور ان کے رشتہ داروں نے بھاری تعداد میں جمع ہوتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی لیکن انتظامیہ نے ایک مرتبہ پھر ایک ہفتہ کی مہلت طلب کرتے ہوئے مظاہرین کو خاموش کردیا ۔ مریضوں اور ان کے رشتہ داروں نے دواخانہ کے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ دواخانہ کے انتظامیہ کی جانب سے نومولود بچوں کے سرٹیفیکٹ کی اجرائی کے لیے ہزار روپئے طلب کئے جارہے ہیں اور نہ دینے کی صورت میں سرٹیفیکٹ کے لیے دواخانہ کے چکر کاٹنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ پیٹلہ برج زچگی خانہ سے رجوع ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد انتہائی غریب طبقہ سے تعلق رکھتی ہے لیکن انہیں ہراساں کرتے ہوئے دولت بٹورنے کی کوششیں کرتے ہوئے انتظامیہ یہ سمجھ رہا ہے کہ ان غریبوں کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھائے گا ۔ علاوہ ازیں مریضوں اور رشتہ داروں نے دواخانہ کے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ دواخانہ سے ڈسچارج کے موقع پر نومولود اور زچہ کے اخراجات کے لیے سرکاری طور پر منظورہ رقم کی اجرائی سے بھی گریز کیا جارہا ہے اور اس کے لیے بھی مریض کو دواخانہ کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے دئیے جانے والے 650-600 روپئے کے حصول کے لیے غریب عوام معصوم نومولود بچوں کو لیے دواخانہ کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود عملہ کی جانب سے اس مسئلہ کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے بلکہ دریافت کرنے والوں کو ٹال مٹول کے ذریعہ واپس کردیا جارہا ہے ۔ بیشتر مریضوں کو گزشتہ یوم ہاسپٹل کے عملہ نے وقت دیا تھا جس پر مریض دواخانہ پہنچے تھے لیکن اس کے بعد بھی دواخانہ کے عملہ کی جانب سے ٹال مٹول کی پالیسی اختیار کرنے پر مریضوں نے معصوم نومولود بچوں کے ساتھ دواخانہ کے اندرونی حصہ میں دھرنا دیا جس پر اعلیٰ عہدیداروں نے مداخلت کرتے ہوئے اندرون ایک ہفتہ مسئلہ کے حل کا تیقن دیا جس پر مریض خاموش ہوگئے ۔ مریضوں کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ دواخانہ کے عملہ کی جانب سے نومولود اور زچہ کی نگہداشت کے لیے بھی اس وقت تک توجہ نہیں دی جاتی جب تک مریض کے رشتہ دار اس دیکھ بھال کے عوض بطور رشوت کچھ دیتے نہیں ۔ بعض رشتہ داروں نے یہاں تک کہا کہ بسااوقات تو عملہ ان بستروں کے قریب صفائی کا عمل بھی انجام نہیں دیتا جس مریض کے رشتہ دار کچھ دینے کے موقف میں نہیں ہوتے ۔ ریاستی حکومت بالخصوص محکمہ صحت کے اعلی عہدیداروں کو چاہئے کہ پرانے شہر کے علاقہ میں موجود اس سرکاری زچگی خانہ پیٹلہ برج کے حالات میں بہتری لانے کے اقدامات کرے تاکہ غریب طبقہ جو اس دواخانہ سے استفادہ حاصل کرتا ہے اسے بھی معیاری انتظامات ،صحت و نگہداشت کی سہولتیں دستیاب ہوسکیں ۔