پشاور ۔ 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) گذشتہ 10 سال کے دوران گذشتہ ماہ 7.5 شدت کے زلزلہ میں پاکستان کی ایسی کئی تاریخی عماتیں ہیں جنہیں آثارقدیمہ نے ملک کا اثاثہ قرار دیا ہے، میں شگاف پڑگئے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہیکہ خیبرپختونخواہ کے تحت بھائی اور جولین کے علاوہ گندھارا تمدن کے دور کے متعدد میوزیمس اور ان میں پائی جانے والی نادر اشیاء میں 26 اکٹوبر کو آئے بدترین زلزلہ کی وجہ سے شگاف پڑ گئے جس میں 250 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ زلزلہ پاکستان کے علاوہ افغانستان میں بھی رونما ہوا تھا اور اتفاق کی بات ہیکہ ایسے علاقہ زلزلہ کی زد میں آئے جہاں آثارقدیمہ کے نادر نمونے اور اشیاء تھیں۔ دریں اثناء خیبرپختونخواہ کے ماہر آثارقدیمہ اور میوزیم کے ڈائرکٹر عبدالصمد نے بھی توثیق کی کہ زلزلہ کی وجہ سے کئی ہیرٹیج اشیاء اور عمارات کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عمارت یا اشیاء مکمل طور پر منہدم نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود ان میں پڑجانے والے شگافوں سے تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ تخت بھائی میں پڑنے والے شگافوں کو بہ آسانی دیکھا جاسکتا ہے۔ زلزلہ کے جھٹکوں کا اثر پشاور، چترال، دیر اور سوات میں واقع میوزیمس پر بھی ہوا۔ میوزیم کے اسمبلی ہال کی ایک بڑی دیوار زلزلہ کے جھٹکوں سے ایک جانب جھک گئی ہے۔ بودھ مذہب سے تعلق رکھنے والا ایک مقام جمال گڑھی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس کی 1848 میں دریافت کی گئی تھی اور اسے ورلڈ ہیرٹیج میں شمار کیا گیا تھا، اس کی دیواریں منہدم ہوگئی ہیں، نقصانات اتنے شدید نوعیت کے ہیں کہ اگر حکومت ان کی مرمت کروانا بھی چاہے تو ان کا بچنا مشکل معلوم ہوتا ہے۔