کٹھمنڈو 9 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نیپال مسٹر سشیل کوئرالا نے آج کہا کہ ان کا ملک تباہ کن زلزلہ میں زمین بوس ہوجانے والی تمام سرکاری اور عوامی جائیدادوں کی اندرون دو سال تعمیر نو کرلے گا ۔ مسٹر کوئرالا نے نیپال کے شہریوں ‘ پڑوسی ممالک اور تارکین وطن ورکرس سے کہا کہ وہ حکومت سے اس سلسلہ میں تعاون کریں۔ مسٹر کوئرالا نے کہا کہ ایک نیشنل ری کنسٹرکشن فنڈ 200 بلین روپئے سے قائم کیا جائیگا تاکہ ان عمارتوں کی تعمیر نو کی جاسکے جو دو ہفتے قبل آئے 7.9 شدت کے زلزلہ میں تباہ ہوگئی ہیں۔ کابینہ کی جانب سے منظور کردہ تعمیر جدید پروگرام پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو عوامی سہولیات کی عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں جیسے اسکولس ‘ کالجس ‘ نگہداشت صحت کے مراکز ‘ سربراہی آب و برقی اور سرکاری دفاتر کو اندرون دو سال از سر نو تعمیر کرلیا جائیگا ۔ مسٹر سشیل کوئرالا نے کہا کہ مذہبی ‘ آثار قدیمہ کی اور کلچرل عمارتوں کی پانچ سال میں تعمیر جدید عمل میں آئیگی ۔ انہوں نے تمام نیپالی باشندوں ‘ پڑوسی ممالک ‘ تارک وطن ورکرس اور سیاسی جماعتوں بشمول اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ تعمیر جدید کی کوششوں میں حکومت سے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نیپالی کو بے گھر رہنے نہیں دیا جائیگا اور نہ ہی کسی کو سمیت غذا کا شکار ہونے دیا جائیگا ۔ ہمیں قومی تباہی سے نمٹنے کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔
ہمیں اس موقع پر تبدیلی لانی چاہئے ۔ اس دوران نیپال پولیس نے اعداد و شمار سے بتایا کہ دو ہفتے قبل آئے زلزلہ کے مہلوکین کی تعداد 7,912 ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 16,037 ہے ۔ کہا گیا ہے کہ زلزلہ کے نتیجہ میں 2,90,000 عمارتیں پوری طرح تباہ ہوگئی ہیں اور 2,50,000 عمارتوں کو جزوی نقصان پہونچا ہے ۔ آج صبح کٹھمنڈو اور اطراف کے علاقوں میں زلزلہ کا ایک اور جھٹکا محسوس کیا گیا ۔ اس کے نتیجہ میں ابھی تک خوف و ہراس کا شکار عوام میں مزید بے چینی پیدا ہوگئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ دو ہفتوں کے دوران نیپال میں زلزلہ کے جملہ 155 مابعد جھٹکے محسوس کئے گئے ۔ نیپال کے مرکز علم الارض کے بموجب آج صبح زلزلہ کا 4.1 شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا ۔ اس کا مبدا کٹھمنڈو کے شمال مشرق میں بتایا گیا ہے ۔ حکومت نے آج اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ تباہی سے نمٹنے کی تیاری میں کئی خامیاں رہی تھیں۔ اس کے علاوہ زلزلہ کے بعد بچاؤ اور امدادی کام بھی خامیوں سے پر ہیں حالانکہ مختلف ممالک سے راحت و امداد پہونچی ہے ۔ نیپال کے نائب وزیراعظم و وزیر داخلہ بام دیو گوتم نے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تباہی توقعات سے پرے تھی اور اس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں مل سکتی ۔ ہماری جو کوششیں رہی ہیں وہ زلزلہ متاثرین کی امیدوں پر پوری نہیں اترسکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت زلزلہ کے شدید خطرہ سے واقف تھی لیکن اس کے پاس ماہرین کی ‘ ٹکنالوجی کی اور ہنرمند افراد کی کمی تھی تاکہ ان کی خدمات حاصل کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی نیپال کی حکومت دوسرے ممالک سے بروقت امداد طلب کرنے میں بھی کامیاب نہیں رہی ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تربیت یافتہ کتے ‘ آلات وغیرہ استعمال کی جائیں تاکہ ملبہ کی صفائی کا کام جلد ہوسکے ۔ سڑکوں کو بحال کیا جاسکے ۔ بچاؤ کاموں میں موثر ثابت ہونے والے ہیلی کاپٹرس استعمال کئے جاسکیں ۔ ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ نیپالی حکومت بین الاقوامی بچاؤ کارکنوں کی خدمات سے بھی صحیح انداز میں خدمات حاصل نہیں کرسکیں کیونکہ ہم اپنی ضروریات کے مطابق ان کی مہارتوں کو استعمال نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی بھی زلزلہ کے نتیجہ میں ہوئے حقییق نقصانات کا جائزہ لینے میں بھی ناکام رہی ہے ۔ اس دوران نیپال ریڈ کراس سوسائیٹی نے کہا کہ اس نے اب تک 30,000 ٹرپالینس اور فیملی ٹینٹ تقسیم کئے ہیں۔ ضرورت مندوں میں بلانکٹس اور غذائی اجناس و دوسری اشیا کی تقسیم کا کام بھی کیا گیا ہے ۔