زلزلوں کے تفصیلی مشاہدہ کیلئے نیا تجربہ،7 کیلو میٹر گہری بورویل کی کھدائی ، پراجکٹ پر عمل جاری

حیدرآباد ۔ 24 ۔ جون : ( رتنا چوٹرانی ) : زلزلہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے مقصد سے ایک نیا طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے اور زلزلہ کے لیے حساس زون کوئنا کے قریب دس کے منجملہ 8 ویں انتہائی گہرے بورویل کی کھدائی کا کام جاری ہے ۔ دسویں بورویل سب سے زیادہ 7 کیلومیٹر تک گہری ہوگی ۔ وزارت ارتھ سائنسیس اور سی ایس آئی آر ۔ نیشنل جیوفزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این جی آر آئی ) حیدرآباد کی جانب سے پہلی مرتبہ کوئنا ، مہاراشٹرا میں کھدائی کا یہ کام شروع کیا گیا ہے ۔ اس کے ذریعہ زلزلہ کے دوران اور اس کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی ۔ این جی آر آئی اس وقت کئی تجربات جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس بار زلزلوں کے لیے حساس زون میں 7 کیلو میٹر تک گہرے بورویل کی کھدائی کا منصوبہ ہے ۔ اس تحقیقاتی کام کی قیادت کررہے ڈاکٹر این پورنا چندر راؤ سینئیر پرنسپل سائنٹسٹ این جی آر آئی نے بتایا کہ اس نئے طریقہ کار سے سائنسدانوں کو زلزلہ کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل ہوں گی ۔ یہ قدیم اور روایتی طریقہ کار سے مختلف ہے ۔ جس میں آلات زمین کی سطح پر رکھے جاتے ہیں لیکن اب زلزلوں کی تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کے لیے زمین کے اندر آلات نصب کرتے ہوئے راست مشاہدہ کیا جاسکے گا ۔ انہوں نے پراجکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا کے کوئنا میں گزشتہ پانچ دہوں سے زلزلہ ہوتے آرہے ہیں وہ ذخیرہ آب سے مربوط ہیں ۔ اگرچہ یہ ذخیرہ آب زلزلہ کی وجہ نہیں ہے لیکن جو پرتیں موجود ہوتی ہیں وہ ایک دوسرے کو ڈھکیلتی ہیں اس کے نتیجہ میں تناؤ پیدا ہوتا ہے اور یہ زلزلہ کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ این جی آر آئی کے علاوہ ہندوستان اور بیرونی ممالک کی کئی تنظیمیں بھی اس پراجکٹ میں شامل ہوں گی ۔ وزارت ارتھ سائنس نے اس میگا پراجکٹ کے لیے 473 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔۔