چندرابابو نائیڈو کو دھکہ ، کسانوں کی حالت بہتر بینک کا دعویٰ
حیدرآباد ۔ 28 جولائی ۔ ( پی ٹی آئی ) حکومت آندھراپردیش کو آج زبردست دھکہ لگا جب ریزرو بینک آف انڈیا ( آر بی آئی ) نے کہا کہ زرعی قرضوں کی مجوزہ معافی کے عمل کی ابتداء کے طورپر ان قرضوں کی ادائیگی کی مدت کا ازسرنو تعین کرنے کیلئے مواخرالذکر (حکومت آندھراپردیش ) کی درخواست کو قبول کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ۔ آر بی آئی کا تازہ ترین نوٹ 17 جولائی کو حکومت کی طرف سے تحریر کردہ مکتوب کے جواب کے طورپر 26 جولائی کو ریاستی چیف سکریٹری آئی وائی آر کرشنا راؤ کو موصول ہوا ہے جس سے چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو ایک عجیب و غریب الجھن زدہ حالات سے دوچار ہوگئے ہیںکیونکہ وہ اضلاع کاد ورہ کرتے ہوئے زرعی قرضوں کی معافی کے وعدہ پر عمل آوری کی سمت پہلے قدم کے طورپر ازسرنو تعین کی کارروائی میں کامیابی کا دعویٰ کررہے تھے ۔ چندرابابو نے گزشتہ ہفتہ اعلان کیا تھا کہ زرعی مقاصد کیلئے 1.5 لاکھ روپئے تک تمام کراپ لونس اور گولڈ لونس معاف کردیئے جائیں گے اور ریاستی حکومت اپنے طورپر سارا بوجھ برداشت کریگی ۔ اس وعدہ کی تکمیل کی طرف سے آندھراپردیش کے سرکاری خزانہ پر 35,000 ہزار کروڑ روپئے کا مزید بوجھ عائد ہوگا۔ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد ریاستی حکومت کے خزانے خالی ہیں چنانچہ چندرابابو نائیڈو ، آر بی آئی سے وقت حاصل کرنے کیلئے زرعی قرضوں کی ادائیگی کی مدت کے ازسرنو تعین کی سخت کوشش کی تھی ۔ آر بی آئی نے حکومت کی طرف سے بیان کردہ اکثر وجوہات کو قبول نہیں کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران کسانوں کی معاشی حالت بہتر ہوئی ہے اور ان کے بینک کھاتوں میں جمع کی جانے والی رقومات میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان صورتوں میں کسانوں کو پریشانی کے نام پر قرض کی ادائیگی کیلئے ازسرنو تعین کی ضرورت نہیں ہے ۔