حیدرآباد۔یکم اکٹوبر، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی صدارت میںآج منعقدہ ریاستی کابینہ کے چار گھنٹے طویل طوفانی اجلاس نے 20فیصد زرعی قرضوں کی معافی ، آندھرا پردیش کے سرکاری ملازمین کو 5.9 فیصد گرانی الاؤنس دینے اور تلنگانہ میں زیر تعلیم آندھرا پردیش کے طلبہ کو فیس ری ایمبرسمنٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے مجموعی طور پر 45,000 کروڑ کے زرعی قرض کے منجملہ 20فیصد یعنی 11000 کروڑ روپئے کے قرض کی معافی کیلئے فی الفور رقم جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریاستی کابینہ نے ریاست کے تمام 13اضلاع میں 2اکٹوبر سے جنم بھومی ’ میرا گاؤں ‘ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام کسانوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی معاشی صورتحال کو سمجھیں۔ چندرا بابو نائیڈو نے ٹینک بنڈ پر واقع اہم آندھرائی شخصیات کے مجسموں کو ہٹادینے سے متعلق ٹی آر ایس حکومت کی تجویز کو غلط قرار دیا اور کہا کہ یہ تجویز مسئلہ کو علاقائی رنگ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجسموں کو ہٹانے ٹی آر ایس حکومت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کرنے کا اشارہ دیا اور کہا کہ ان آندھرائی شخصیات نے تلگوتہذیب اور روایات کو فروغ دیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں بانی تلگودیشم پارٹی و سابق چیف منسٹر آندھراپردیش این ٹی راما راؤ کو بعد از مرگ ’ بھارت رتن‘ ایوارڈ دینے ، سابق وزیر اعظم آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کا دہلی میں گھاٹ تعمیر کروانے اور امریکہ کے کامیاب دورہ سے واپسی پر وزیراعظم مسٹر نریندر مودی کو مبارکباد دیتے ہوئے کابینہ کے اجلاس میں ایک تہنیتی قرارداد منظور کی گئی۔انہوں نے مزید کہاکہ 2اکٹوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر آندھراپردیش کے تمام اضلاع میں این ٹی آر سوجلا سراونتی اسکیم کا آغاز کیا جارہا ہے۔مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ کابینہ نے ریتو سادھیکارا سمستھا ( کسانوں کے حصول اختیارات کارپوریشن ) قائم کرنے اور دیپاولی تہوار تحفہ کے طور پر ضلع اننت پور میں زرعی مشن کا سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے ہاتھوں افتتاح کروانے کا بھی فیصلہ کیا۔