ٹی آر ایس اپنے سر سہرا لینے کوشاں ، پون کلیان بھی کے سی آر کے جال میں : ریونت ریڈی
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے قائد و رکن اسمبلی ریونت ریڈی نے زرعی شعبہ کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی کو کانگریس کا کارنامہ قرار دیا ۔ چیف منسٹر کے سی آر کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس کر تلنگانہ کے برانڈ ایمبسیڈر کی طرح کام کرنے کا پون کلیان پر الزام عائد کیا ۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے چیف منسٹر کے سی آر پر نئے سال کے پہلے دن سے ہی جھوٹ بولتے ہوئے تلنگانہ عوام کے ساتھ فلم اسٹار و جناسینا کے سربراہ پون کلیان کو گمراہ کرنے اور دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں بھوپال پلی میں 600 جئے پور میں 1200 اور محبوب نگر میں 245 میگاواٹ برقی جملہ 2040 میگاواٹ برقی پراجکٹس کی تعمیرات کا آغاز کیا ۔ 2015 سے یہ برقی عوام کو دستیاب ہوگئی ہے ۔ جب کہ ٹی آر ایس کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں ایک یونٹ نئی برقی بھی عوام کو دستیاب نہیں ہوئی ۔ ٹی آر ایس حکومت نے یدادری اور بھدرادی میں نئے برقی پراجکٹس کے قیام کے لیے سنگ بنیاد رکھا ۔ جس کی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ حصول اراضیات وغیرہ میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ۔ مرکزی حکومت کی ادئیے اسکیم سے بھی تلنگانہ کو فائدہ ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ کانگریس و تلگو دیشم کے دور حکومت میں جن خانگی کمپنیوں کو برقی پیدا کرنے کی منظوری دی گئی تھی ان سے بھی برقی حاصل ہورہی ہے ۔ تاہم وہ بینک کے قرضہ جات ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہے ۔ لیکن حکومت ان سے معاملت طئے کرتے ہوئے زیادہ قیمت پر برقی خریدتے ہوئے بہت بڑا اسکام کیا ہے ۔ جب کہ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کم قیمت پر برقی دینے کے لیے تیار ہے مگر رشوت کی خاطر زیادہ قیمت پر خانگی کمپنیوں سے برقی خریدی جارہی ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ جب ریاست کی تقسیم ہوئی تو کانگریس کے زیر قیادت یو پی اے حکومت نے آبادی کے تناسب سے تلنگانہ کو قرض اور اثاثہ جات میں 42 فیصد فراہم کیا تھا ۔ اس طرح آندھرا پردیش کے حق میں 58 فیصد حصہ آیا تھا ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی مخالفت کرنے والے اس وقت کے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے دہلی میں ایک پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے ریاست تقسیم ہونے کی صورت میں تلنگانہ تاریکی میں ڈوب جانے کا دعویٰ کیا تھا ۔ تلنگانہ کے کانگریس قائدین نے صدر کانگریس سونیا گاندھی پر دباؤ ڈالتے ہوئے جس طرح اثاثہ جات اور قرض میں تلنگانہ کو 42 اور آندھرا پردیش کو 58 فیصد حصہ حاصل ہوا تھا اس کے برعکس برقی کی سربراہی میں تلنگانہ کو 56 فیصد اور آندھرا پردیش کو 44 فیصد دلایا تھا ۔ ان تمام کاوشوں کی وجہ سے تلنگانہ میں برقی بحران ٹل چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے 90 فیصد کسان ایک تا پانچ ایکڑ اراضی کے مالک ہیں ۔ ایک تا 5 ایکڑ اراضی کو پانی سیراب کرنے کے لیے دن میں 7 گھنٹے مسلسل برقی کی سربراہی کافی ہے ۔ حکومت انہیں دن میں مسلسل 9 گھنٹے بھی برقی سربراہی کرتی ہے تو کافی ہے ۔ لیکن حکومت 24 گھنٹے مفت برقی سربراہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سارا اعزاز حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے اور پون کلیان بھی اس کا شکار ہوگئے بغیر معلومات حاصل کئے حکومت کے برانڈ ایمبسیڈر کی کام کررہے ہیں جو انہیں زیب نہیں دیتا ۔۔