زرعی شعبہ کے تحفظ پر زور، کسانوں کی بازآبادکاری لازمی

کسانوں کے جہدکار سجایا کی کتاب کا رسم اجراء، پروفیسر کودنڈا رام کا خطاب

حیدرآباد۔یکم جنوری(سیاست نیوز)چیرمن تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودنڈا رام نے حکومت تلنگانہ پر چھوٹی زراعت کے کسانوں کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ میں کسانوں کا تناسب 83فیصد ہے جو وسائل کی کمی کے سبب زراعت کے لئے بھاری سود پر قرض حاصل کرتے ہیں اور کسی وجہہ سے فصل خراب ہونے کے سبب وہ قرض کی ادائی سے محروم رہتے ہیں ۔ کودنڈا رام نے کہاکہ قرض کی عدم ادائی کے سبب مسائل میںاضافہ ہوتا جاتا ہے اور مجبور ہوکر کسان بالآخر خودکشی کو ترجیح  دیتا ہے ۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ کو مشورہ دیا کہ وہ چھوٹے پیمانے پر زراعت کرنے والے کسانوں کی بازآبادکاری کے اقدامات اٹھائے تاکہ ریاست میں مذکورہ شعبہ زراعت کو ختم ہونے سے بچایا جاسکے۔ ایس وی کیندرم کے منی ہال میں کسانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے سجایا کی کسانوں کی زندگی پر لکھی کتاب کی رسم اجرائی انجام دینے کے بعد خطاب کے دوران کہاکہ ماضی کی او رموجودہ حکومتیں عصری سہولتوں سے لیز کسانوں کی فلاح بہبود کے اقدامات کو ترجیح دیتے آرہی ہے جبکہ چھوٹے پیمانے پر زراعت کرنے والے کسانو ں کو عصری سہولتوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ کودنڈارام نے کہاکہ چھوٹے زراعت کرنے والے کسانوں کی اکثریت زرخیز زمین سے بھی محروم ہے جس کی وجہہ سے وہ دوسروں کی زمین پر زراعت کرتے ہوئے اپنے معاوضے سے اراضی کا کرایہ اداکرتے ہیں۔کودنڈارام نے کہاکہ ایسے کسانوں کو اراضی کے ساتھ اگر سبسیڈی فراہم کی جائے تو ریاست کی ترقی میںمذکورہ کسان طبقہ اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ انھوں نے سجایا کی کتاب کو ایک دستاویز قراردیتے ہوئے کہاکہ مذکورہ کتاب چھوٹے پیمانے پر زراعت کرنے والے کسانوں کودرکاراصلاحات کی فراہمی میںمددگار ثابت ہوسکتی ہے ۔ سماجی جہدکار جیون کمار ‘ پروفیسر راما ملکوٹے کے علاوہ چھوٹی زراعت سے وابستہ کسانوں جو قرض کی وجہہ سے متاثر ہوئے ہیں کی کثیرتعداد بھی اس موقع پر موجودتھی ۔