زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ نہیں : حکومت

نئی دہلی، 26اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت نے آج واضح کیا کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اس کے دائرے میں ہے ۔ پالیسی کمیشن نے بھی کہا ہے کہ اس نے بھی کوئی ایسی سفارش نہیں کی ہے اور اس سلسلے میں کمیشن کے رکن وویک دیو رائے کی طرف سے دیا گیا بیان ان کا ذاتی بیان ہے ۔وزیر فینانس ارون جیٹلی نے ایک بیان میں آج کہا کہ انہوں نے پالیسی کمیشن کی’زرعی آمدنی پر ٹیکس‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ کے متعلقہ پیراگراف کو پڑھا ہے ۔ اس بارے میں کسی طرح کے وہم کو دور کرنے کے لئے وہ مکمل طور واضح کرنا چاہتے ہیں کہ زرعی آمدنی پر کسی طرح کا ٹیکس لگانے کا مرکزی حکومت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک آئینی اختیارات کا سوال ہے ، تو زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا حق مرکزی حکومت کے پاس نہیں ہے ۔ دریں اثناء، پالیسی کمیشن نے بھی اس سلسلے میں وضاحت جاری کیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ بہت سے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ پالیسی کمیشن کی جانب سے یا اس کے تین سالہ ایکشن پلان کے مسودے میں ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی گئی ہے ۔ کمیشن نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ یہ نہ تو اس کی سفارش ہے اور نہ ہی ایکشن پلان کے خاکے میں اس کا ذکر ہے جسے گزشتہ 23 اپریل کو کمیشن کی گورننگ کونسل کے اجلاس میں اراکین کو تقسیم کیا گیا تھا۔پالیسی کمیشن نے کہا کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے سے متعلق کمیشن کے رکن دیو رائے کا بیان ان کا ذاتی خیال ہے اور یہ کسی بھی طور پر کمیشن کی رائے نہیں ہے ۔قابل ذکر ہے کہ دیو رائے نے کل یہاں کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین اروند پنگڑھیا اور رکن رمیش چند کی موجودگی میں کمیشن کے تین سالہ ایکشن پلان کے مسودے کے سلسلے میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے کسانوں کی آمدنی پر ٹیکس لگایا جانا چاہیے ۔ انہوں نے ذاتی آمدنی پر دی جانے والی چھوٹ کو ختم کئے جانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب بھی دیہی علاقوں میں رہنے والے یا گاؤں میں رہنے والے لوگ اپنی تمام آمدنی کو زرعی آمدنی شمار کرتے ہیں اور اس پر کوئی کر نہیں لگتا۔انہوں نے پرزور طریقے سے کہا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والوں کی تمام آمدنی زرعی آمدنی نہیں ہوتی ہے اور ان پر بھی اسی طرح سے ٹیکس لگایا جانا چاہیے جیسے شہروں میں رہنے والے لوگوں کی آمدنی پر ذاتی ٹیکس لگتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی کا تعین کرنے کے لئے ان کی تین سال یا پانچ سال کی آمدنی کی بنیاد پر اوسط آمدنی کی حد مقرر کی جانی چاہیے ۔