ریونت ریڈی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 30 جون تک محفوظ

حیدرآباد /26 جون ( سیاست نیوز ) نوٹ برائے ووٹ کیس کے ملزم تلگودیشم رکن اسمبلی مسٹر اے ریونت ریڈی کی درخواست ضمانت کی سماعت آج مکمل ہوئی اور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے کو 30 جون تک محفوظ کردیا ۔ سینئیر ایڈوکیٹ سدھارتا لوترا نے تلگودیشم رکن اسمبلی کی پیروی کرتے ہوئے عدالت نے یہ استدلال پیش کیا کہ نوٹ برائے ووٹ کیس میں اینٹی کرپشن بیورو نے سی آر پی سی کے دفعہ 144 کے تحت 17 گواہوں کے بیانات رجسٹرڈ کے روبرو قلم بند کروائے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے موکل اور دیگر تین ملزمین کو بیورو کے عہدیداروں نے پوچھ تاچھ کی ہے اور ریونت ریڈی کے مکان پر اے سی بی نے دھاوا کرتے ہوئے وہاں پر تلاشی لی ۔ ایڈوکیٹ جنرل مسٹر راما کرشنا ریڈی نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ فورنسک لیباریٹری سے آڈیو ویڈیو ٹیپس کے تجزیہ کی رپورٹ ہنوز درکار ہے اور ملزم رکن اسمبلی کی ضمانت منظور کرنا مناسط نہیں ہے ۔ مسٹر رام کرشنا ریڈی نے عدالت کو یہ بتایا کہ نامزد رکن اسمبلی مسٹر ایلویس اسٹیفنسن کو 50 لاکھ کی رشوت کی پیشکش اور بقایا 4.5 کروڑ رقم کا وعدہ کرنے کے زاوئے کی تحقیقات جاری ہے ۔ مسٹر رام کرشنا ریڈی نے اپنی بحض میں عدالت کو حیرت انگیز بات بتائی جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ اسٹیفنسن کی طرز پر مزید 10 ارکان اسمبلی کو خریدے جانے پر حکومت زوال پذیر ہونے کا خدشہ ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے اپنے استدلال میں بتایا کہ ریونت ریڈی کو ضمانت پر رہا کرنے پر وہ گواہوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں جس سے تحقیقات میں اثر پڑ سکتا ہے ۔ ہائی کورٹ نے وکیل دفعہ اور ایڈوکیٹ جنرل کی بحث مکمل ہونے پر اپنا فیصلہ 30 جون تک محفوظ کردیا ۔ دریں اثناء فورسنک لیباریٹری کے ماہرین نے آج بعض ہارڈ ڈسک اور سی ڈیز کے تجزیہ کے بعد ایک عبوری رپورٹ اینٹی کرپشن بیورو کو پیش کی ہے اور یہ رپورٹ کو بیورو کے عہدیداروں نے عدالت میں پیش کردیا ۔