ریونت ریڈی کو اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے کر دوبارہ منتخب ہونے کا چیلنج

تلنگانہ میں کانگریس و تلگودیشم کیلئے کوئی جگہ نہیں ‘ ٹی آر ایس ایم ایل اے جی بالراجو کا بیان

حیدرآباد ۔25۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی جی بالراجو نے ریونت ریڈی کو چیلنج کیا کہ وہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر دوبارہ مقابلہ کریں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بالراجو نے کہا کہ ریونت ریڈی نے کانگریس میں شمولیت کے بعد تلگو دیشم کی اسمبلی رکنیت سے ابھی تک استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ انہیں چاہئے کہ اسپیکر مدھو سدن چاری کو شخصی طور پر استعفیٰ حوالے کرتے ہوئے منظوری حاصل کریں۔ اس کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ کوڑنگل میں کس کی کتنی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیئے بغیر ریونت ریڈی حکومت اور وزراء پر تنقیدیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر صحت ڈاکٹر لکشما ریڈی پر ریونت ریڈی کے شخصی الزامات افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو وضاحت کرنی چاہئے کہ آیا اس طرح کے شخصی الزامات کو وہ منظوری دے گی؟ انہوں نے کہا کہ لکشما ریڈی نے تلنگانہ تحریک کے دوران اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر کانگریس سے علحدگی اختیار کی تھی۔ اس کے برخلاف ریونت ریڈی نے تلنگانہ تحریک کی مخالفت کی اور آندھرائی قائدین کے ساتھ رہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کے سی آر کی زیر قیادت حکومت نے جو ترقیاتی اور فلاحی کام انجام دیئے ہیں، عوام اس سے مطمئن ہیں۔ ریاست بھر میں ٹی آر ایس کی لہر ہے اور کانگریس اور تلگو دیشم کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر صحت کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ نوٹ برائے ووٹ اسکام میں ملوث ریونت ریڈی کو دوسروں پر تنقید کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ اگر ریونت ریڈی ضمنی انتخابات میں حصہ لیں تو کوڑنگل کی عوام انہیں سبق سکھائیں گے۔ بالراجو نے کہا کہ درج فہرست اقوام کی درجہ بندی مسئلہ پر حکومت قائم ہے اور مادیگا پوراٹا سمیتی کے اس مطالبہ کی تائید کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اس سلسلہ میں قرارداد منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کی گئی۔ حکومت کی جانب سے کل جماعتی ایک وفد عنقریب نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرے گا اور ایس سی درجہ بندی کے وعدہ پر عمل آوری کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی بی جے پی پر تنقید سے گریز کر رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے وہ آنے والے دنوں میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلیں۔