ریل بجٹ ‘ الٹ پھیر کا کھیل

بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشہ مرے آگے
ریل بجٹ ‘ الٹ پھیر کا کھیل
نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے اپنا پہلا مکمل ریل بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا ہے ۔ حالانکہ اس میں کسی خاص تبدیلی کو پیش نہیں کیا گیا ہے لیکن الفاظ اور اعداد کا الٹ پھیر بہت زیادہ رکھا گیا ہے ۔ حکومت اور وزیر ریلوے اس بجٹ کو ترقی کا پیش خیمہ اور مستقبل کے ویژن کی شروعات قرار دے رہے ہیں لیکن اس میں مسافرین کو ایک بار پھر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ وزیر ریلوے سریش پربھو نے پارلیمنٹ میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ انہوں نے اس بار مسافر کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے ۔ حکومت کرایوں میں اضافہ نہ کرنے کی تشہیر کرتے ہوئے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش شروع کرچکی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس کہی جاسکتی ہے ۔ این ڈی اے حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد کے ایام میں پہلے ہی مسافر کرایوں میں اضافہ کا اعلان کردیا تھا اور عوام سے اضافی کرایوں کے ذریعہ ہزاروں کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ گذشتہ مہینوں میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ جیسے ہی ڈیزل کی قیمتوں میں کمی آئیگی ریل کرایوں کو کم کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائیگا ۔ گذشتہ نو مہینوں کے دوران ڈیزل کی قیمتوں میں بارہا کمی ہوئی ہے ۔ بین الاقوامی مارکٹ میں خام تیل کی کمی کے پیش نظر اندرون ملک ڈیزل کی قیمتیں جتنی کم ہونی چاہئے تھیں اتنی تو نہیں ہوئیں لیکن کئی موقعوں پر ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے ۔ ایسی صورت میں حکومت کو اپنے وعدے کے مطابق مسافر کرایوں میں کمی کرنی چاہئے تھی لیکن حکومت نے ایسا کرنے سے گریز کیا ۔ ابتدائی ایام میں کرایہ میں اضافہ کردیا گیا اور ڈیز ل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود کرایوں میں کمی نہیں کی گئی ۔ اس طرح حکومت نے عوام کو بیوقوف بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے اور یہ تشہیر کی جا رہی ہے کہ مسافر کرایوں کو کسی اضافہ سے دور رکھتے ہوئے اس نے ایک کارنامہ سر انجام دیا ہے ۔ حکومت نے یہ وضاحت کرنے کی بھی بجٹ میں کوشش نہیں کی کہ اس نے وعدے کے مطابق کرایوں میں کمی سے گریز کیوں کیا ہے ۔ جس طرح عوام سے اضافی کرایہ وصول کیا جا رہا ہے اسی طرح کرایوں میں کمی کی گنجائش بھی ضرور موجود ہے لیکن حکومت نے ایسا کرنے سے گریز کیا ہے ۔
کرایوں میں کمی کرنے سے گریز کرتے ہوئے جس طرح صارفین کو ڈیزل قیمتوں میں کمی کے ثمرات سے محروم کیا گیا ہے وہیں باربرداری کی شرحوں میں اضافہ اور تبدیلی کے نتیجہ میں عوام پر بالواسطہ طور پر معاشی بوجھ بھی عائد کیا گیا ہے ۔ حکومت نے کچھ اشیا کی زمرہ بندیوں کو بھی تبدیل کردیا ہے اور سمنٹ ‘ کوئلہ ‘ اناج ‘ دالوں ‘ یوریا ‘ لوہا ‘ کیروسین اور پٹرولیم اشیا کی باربرداری شرحوں کو تبدیل کیا ہے جس سے ان اشیا کی قیمتوں میں بازار میں اضافہ ہونا لازمی ہوگیا ہے ۔ پٹرولیم اشیا کی قیمتوںمیں بین الاقوامی مارکٹ میں جو کمی ہو رہی ہے اتنی کمی سے پہلے ہی صارفین کو محروم کیا گیا ہے اور اب ان کی بار برداری شرحوں میں تبدیلی اور اضافہ کے ذریعہ ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی راہ ہموار کی گئی ہے ۔ یہ اضافہ بالواسطہ طور پر عوام کی جیبوں پر ہی بوجھ عائد کرنے والا ہے ۔ یہاں بھی حکومت نے عوام کو اور صارفین کو تاریکی میں رکھا ہے اور حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اناج ‘ دالوں ‘ کیروسین ‘ پٹرولیم اشیا کی باربرداری شرحوں میں تبدیلی کے راست اثرات عوام پر مرتب ہونے والے ہیں۔ اس حقیقت کو حکومت عوام اور صارفین سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ حکومت کے پاس ایسا کوئی میکانزم نہیں ہے کہ وہ ان اضافی باربرداری شرحوں کا بوجھ عوام اور صارفین پر منتقل ہونے سے روکے اور ان اشیا کی قیمتوں کو سرکاری کنٹرول میں رکھتے ہوئے اقدامات کرے ۔
اس بار حکومت نے نئی ٹرینوں کو متعارف کروانے سے بھی گریز کیا ہے اور چند ٹرینوں کی رفتار بڑھانے پر اکتفا کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ضروریات کا حکومت کو اندازہ ہوگا تاہم ٹرینوں کی آمد و رفت کو بروقت بنانے اور تاخیر کو روکنے کے اقدامات اس بجٹ میں ندارد ہیں۔ منتخب ٹرینوں کو سہولیات کا اعلان ضرور کیا گیا ہے لیکن یہ ٹرینیں بھی عام ریلوے مسافر کی رسائی سے باہر ہیں ۔ عام مسافرین کو راحت پہونچانے کا کوئی خاص اعلان اس بجٹ میں شامل نہیں ہے ۔ جنرل کلاس کوچس میں اضافہ کا اعلان ضرور کیا گیا ہے جس سے مسافرین کے ایک طبقہ کو راحت مل سکتی ہے ۔ ریلوے میں جن پراجیکٹس کو وسعت دینے کا اعلان کیا گیا ہے ان کیلئے رقومات کہاں سے آئیں گی اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔ صرف ایک اچھی تصویر پیش کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے ۔ بحیثیت مجموعی ریلوے بجٹ شہد میں لپٹی ہوئی کڑوی گولی ہے جو صارفین کو برداشت کرنی پڑیگی ۔