ریلوے بجٹ میں مرکز سے تلنگانہ مسلسل نظر انداز

مناسب نمائندگی نہ کرنے پر تلنگانہ حکومت پر تنقید : محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 26 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے مسلسل دوسرے سال بھی ریلوے بجٹ میں ریاست تلنگانہ کو مرکزی حکومت کی جانب سے نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ مناسب نمائندگی نہ کرنے پر تلنگانہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے مرکزی وزیر ریلوے مسٹر سریش پربھو کی جانب سے کل پارلیمنٹ میں پیش کردہ ریلوے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے مسلسل دوسرے سال بھی ریاست تلنگانہ کو نظر انداز کیا ہے ۔ تقسیم ریاست بل میں قاضی پیٹ کے لیے یو پی اے حکومت نے جو ریلوے کوچ فیکٹری بنانے کا وعدہ کیا تھا اس پر کسی قسم کا غور نہیں کیا گیا ۔ ریلوے بجٹ میں نئی لائنوں کی تنصیب ، نئے پراجکٹس اور اسٹیشنس کی ترقی کے معاملے میں ریاست تلنگانہ سے انصاف نہیں ہوا ہے ۔ سوائے گھٹکیسر سے یادادری ایم ایم ٹی ایس پراجکٹ کے لیے 330 کروڑ روپئے منظور کئے گئے ۔ سٹلائیٹ ریل ٹرمنل کے لیے 80 کروڑ چیرلہ پلی اسٹیشن کے لیے 70 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ پداپلی ، کریم نگر ، نظام آباد پراجکٹ کو ریلوے بجٹ میں یکسر نظر انداز کردیا گیا ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے تلنگانہ حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کوئی ٹھوس تجاویز پیش نہیں کی اور نہ ہی اپنی طرف سے بھی چند پراجکٹس میں حصہ داری نبھانے کا مرکزی حکومت کو پیش کش کیا ہے جس کی وجہ سے این ڈی اے حکومت میں مسلسل دوسری مرتبہ تلنگانہ کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر جتنی دلچسپی دوسری جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں شامل کرنے اور انتخابات میں دکھا رہے ہیں اتنی دلچسپی ریاست کی ترقی اور عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں نہیں دکھا رہے ہیں ۔ چیف منسٹر مرکز سے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔۔