تلنگانہ کو کچھ نہیں ملا ، رکن راجیہ سبھا کانگریس ایم اے خاں کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 25 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : کانگریس کے رکن راجیہ سبھا مسٹر ایم اے خان نے ریلوے بجٹ کو ’ اونچی دوکان پھیکا پکوان ‘ قرار دیتے ہوئے ریاست تلنگانہ کے لیے ریلوے بجٹ میں کچھ نہ ملنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ مسٹر ایم اے خان نے کہا کہ صرف ریل کرایوں میں اضافہ نہیں مگر ساتھ ہی عوام کو نئی سہولتیں بھی فراہم نہیں کی گئی ہے ۔ مرکزی وزیر ریلوے پر بھونے غریب عوام کی سواری ٹرین کو خانگی شعبہ کے حوالے کرنے میں جتنی دلچسپی دیکھائی ہے اتنی سہولتیں عوام کو فراہم کرنے میں نہیں دیکھائی ہے ۔ ایک سال میں 1.80 لاکھ کروڑ آمدنی کی توقع کا اظہار کیا گیا ہے ۔ مگر یہ آمدنی کیسے ہوگی اس پر کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔ مرکزی حکومت نئی سہولتیں فراہم کرتے ہوئے آمدنی میں اضافہ کرنے اور روزگار کے نئے موقع فراہم کرنے کے بجائے ریلوے بورڈ کے جو اثاثہ جات اور جائیدادیں اس کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کو آمدنی قرار دیتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سال برائے 2016-17 کے ریلوے بجٹ سے عوام کو کافی امیدیں تھی تاہم مرکزی حکومت نے بے فیض ریلوے بجٹ پیش کرتے ہوئے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ تلنگانہ ریاست کے لیے ایک نئی ٹرین کا بھی اعلان نہیں کیا گیا ۔ برسوں سے زیر التواء پراجکٹس کو نا منظوری دی گئی نہ ہی اس کا سروے کرانے کے لیے فنڈز جاری کیا گیا سب سے بڑی تشویش کی بات یہ ہے کہ ریاست تقسیم بل میں قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ۔ بی جے پی کی تائید سے ہی بل پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا تاہم مسلسل دو سال سے این ڈی اے حکومت قاضی پیٹ کوچ فیکٹری کے وعدے کو نظر انداز کررہی ہے ۔ صرف ریاستی حکومت کے تعاون سے حیدرآباد میں میٹرو ٹرین کی ترقی کرنے کا وعدہ کیا گیا ۔ مگر بجٹ میں فنڈس کی کوئی گنجائش فراہم نہیں کی گئی ۔ ۔