ریاض ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے قومی دارالحکومت ریاض میں واقع ملک خالد انٹرنیشنل ایرپورٹ پر خاتون مسافرین اور ان کے سامان کی تلاشی کیلئے خاتون کسٹمس آفیسرس کی تعیناتی کا عمل شروع ہوگیا ہے ۔ سعودی عرب میں جہاں اسلامی شرعی قوانین نافذ ہیں، مرد عہدیداروں کے بجائے خاتون آفیسرس کے ذریعہ خاتون مسافرین کی تلاشی کو یقینی بنانے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ مملکت سعودی عرب میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ کیا جارہا ہے جس کو بعد ازاں تمام ایرپورٹس کے علاوہ ملک میں داخلہ کے تمام بری و بحری مقامات پر بھی یہ نظام رائج کیا جائے گا ۔ ملک خالد ایرپورٹ میں کسٹمس و مسافرین کے شعبہ کے سربراہ فہد الضیال نے کہا کہ ان کا شعبہ اس مقصد سے فی الحال 16 خاتون افسران کو تربیت دے رہا ہے ۔
اس پروگرام کے ذریعہ کسٹمس کے شعبہ میں مسافرین کی نقل و حرکت کو تیز رفتار بنایا جائے گا۔ شعبہ کسٹمس سے وابستہ آٹھ تجربہ کار خاتون ملازمین اسٹاف کی دیگر ارکان کو تربیت دے رہی ہیں۔ الدرہ داخلہ مرکز پر متعین ایک کسٹمس انسپکٹر انور السرہانی نے کہا کہ محکمہ کی کارکردگی کو موثر بنانے میں قوانین بھی کلیدی رول ادا کرسکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کسٹمس میں خاتون ملاممین کا علحدہ شعبہ ہوگا جہاں وہ خاتون مسافرین اور ان کے سامان کی تلاشی لے سکتے ہیں اور اگر ضروری ہو تو پوچھ گچھ بھی کرسکتے ہیں۔
انور السرہانی نے کہا کہ نو تربیت یافتہ خاتون انسپکٹرس بھی اس محکمہ کی دیگر 400 خاتون ملازمین میں شامل ہوجائیں گی ۔ وہ اسمگلنگ کے انسداد کی کوششوں میں مددگار ثابت ہوں گی ۔ ایک خاتون کسٹمس آفیسر بطلہ الدوسری نے کہا کہ تلاشی کے مقامات پر خاتون مسافرین کی نجی زندگی اور رازداری کے احترام کی برقراری کیلئے علحدہ شعبہ کا قیام ایک اہم قدم ہے ۔ بطلہ الدوسری نے کہا کہ بعض غیر سماجی عناصر اور اسمگلرس خواتین کا غلط استعمال اور غیر قانونی استحصال کرتے ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ حال ہی میں ایک خاتون مسافر کے قبضہ سے دستیاب بیاگ سے کئی ’’وگس‘‘ برآمد ہوئے تھے۔ غالباً اس خاتون پر زبردستی کرتے ہوئے اس کے ذریعہ یہ بیاگ روانہ کیا گیا تھا۔