سکریٹری فینانس کا دعویٰ مسترد، چیف منسٹر سے وضاحت کرنے محمد علی شبیر کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 22۔ مئی (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے ریاست کی معاشی صورتحال کے بارے میں سکریٹری فینانس کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ اگر تلنگانہ کی معاشی صورتحال واقعی مستحکم ہے تو چیف منسٹر کے سی آر کو وضاحت کرنی چاہئے ۔ سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر نے سکریٹری فینانس رام کرشنا کی جانب سے پریس کانفرنس میں کئے گئے دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی بھی معاشی بحران کی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو وزیر فینانس یا پھر چیف منسٹر وضاحت کرتے ہیں لیکن یہاں حکومت نے ایک عہدیدار کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے معاشی موقف کے اظہار میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لہذا چیف منسٹر کو چاہئے تھا کہ وہ خود ریاست کے مالی موقف کی عوام کے سامنے وضاحت کریں۔ محمد علی شبیر نے ریاست کے مالی موقف پر وائیٹ پیپر کی اجرائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گزشتہ چار برسوں سے فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات ٹھپ ہیں، اس کے باوجود حکومت مستحکم مالی موقف کا دعویٰ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے شروع کی گئیں کئی اسکیمات پر عمل آوری روک
دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ترقیاتی کاموں اور پراجکٹس کی تکمیل میں بلز کی عدم اجرائی کے سبب رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ریاست کا مالی موقف مستحکم ہے تو ٹی آر ایس حکومت بے دریغ قرض حاصل کیوں کر رہی ہے ۔ جون 2014 ء سے آج تک حکومت نے ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ کا قرض حاصل کیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ فلاحی اسکیمات کے متاثر ہونے سے غریب اور متوسط طبقات پریشان ہیں۔ حکومت نے غریبوں کیلئے ڈبل بیڈروم مکانات کا اعلان کیا تھا لیکن بجٹ کی عدم اجرائی کے نتیجہ میں آج تک غریب مکانات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شادی مبارک اور کلیان لکشمی جیسی اسکیمات بھی بجٹ کی عدم اجرائی کا شکار ہیں۔ معمرین کیلئے وظائف اور دیگر اسکیمات کے سلسلہ میں اضلاع سے شکایات موصول ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی پراجکٹس کے کنٹراکٹرس بلز کی عدم ادائیگی کے سبب کام بند کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں کے سی آر نے محض تشہیری کاموں کیلئے ہزاروں کروڑ خرچ کئے اور سرکاری خزانہ کو بحران سے دوچار کردیا ۔ انہوں نے حکومت سے مانگ کی کہ وہ ریاست کے مالی موقف پر کل جماعتی اجلاس طلب کریں اور وائیٹ پیپر جاری کریں۔