ریاست کی تنظیم جدید مسودہ بل پر مباحث ہنگامہ آرائی کی نذر

حیدرآباد /9 جنوری ( سیاست نیوز ) ریاستی قانون ساز اسمبلی میں احتجاجی وائی ایس آر کانگریس پارٹی ارکان اسمبلی کی ایوان سے معطلی کے بعد آندھرا پردیش کی تنظیم جدید مسودہ بل 2013 پر مباحث جاری تھی ۔ لیکن اسی اثناء میں مباحث میں حصہ لینے والے ہر کوئی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرنے پر ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی آپسی نوک جھونک ایک دوسرے کے خلاف الزامات و جوابی الزامات سخت الفاظ کا تبادلہ ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کا سلسلہ جاری رہا اور اس دوران ایوان میں صورتحال کو ابتر ہوتے ہوئے دیکھ کر کرسی صدارت پر فائز ڈپٹی اسپیکر اسمبلی مسٹر ایم بٹی وکرامار کا ایوان کی کارروائی کو کل 10 جنوری صبح 9 بجے تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا ۔ یوں تو تلگودیشم رکن اسمبلی مسٹر پی رگھوناتھ ریڈی ( سیماآندھرا ) مذکورہ بل پر مباحث کرتے ہوئے صدر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ایوان میں گڑبڑ و ہنگامہ آرائی کا آغاز ہوا اور ایک دوسرے کے خلاف تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا ۔ تب ڈپٹی اسپیکر نے ارکان کے مابین پائی جانے والی برہمی و احتجاج کو دور کرنے کیلئے ایوان کی کارروائی کو دس منٹ کیلئے ملتوی کردیا اور زائد از نصف گھنٹہ بعد ایوان کی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا ۔ رکن تلگودیشم کی بحث ختم ہوئی تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے گورنمنٹ چیف وھپ مسٹر جی وینکٹ رمنا ریڈی نے اپنی بحث کا آغاز کرتے ہوئے دوران میں تلگودیشم پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔

جس پر مسٹر ای دیاکر راؤ نے اعتراض کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا اور انہیں وضاحت کرنے کیلئے موقع فراہم کرنے کا اصرار کیا ۔ جب انہیں مائیک دیا گیا تب انہوں نے نہ صرف کانگریس بلکہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو حدف ملامت بنانا شروع کردیا اور یہاں تک کہ دونوں جماعتوں کے خلاف انتہائی تلخ و سخت الفاظ کا استعمال کیا ۔ جس کے خلاف ایک طرف تلنگانہ کانگریس ارکان اسمبلی اور دوسری طرف ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے ایوان کے وسط میں آکر اور پوڈیم کے پاس پہونچکر سخت احتجاج کیا ۔ ایک موقع پر تلگودیشم پارٹی اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے احتجاجی ارکان اسمبلی کے مابین ہاتھا پائی کی نوبت آگئی تھی ۔ تاہم اسی دوران ٹی آر ایس کے ایک رکن اسمبلی نے مداخلت کرتے ہوئے دونوں ہی جماعتوں کے ارکان کو دور ہٹادیا ۔ مسٹر دیاکر راؤ نے کہا کہ خود تمہارے چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی کا کہنا یہ ہے کہ تلنگانہ کیسا آئے گا ۔ دیکھ لوں گا ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ آیا یہ الفاظ سنتے ہوئے بھی تلنگانہ کانگریس ارکان اسمبلی کو شرم نہیں آرہی ہے ؟ تلگودیشم رکن کے ان الفاظ پر چیف وھپ مسٹر جی وینکٹ رمنا ریڈی نے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ جیسی دھوپ ویسی چھتری پکڑنے کی روایت تلگودیشم پارٹی ( آپ لوگوں ) کی ہے اور ہم اقتدار کیلئے اس طرح کی حرکتیں کرنے والے نہیں ہیں ۔

لہذا شرم نہ رہنے کی بات کرنا کوئی مناسب بات نہیں ہوگی ۔ انہوں نے مسٹر دیاکر راؤ کے استعمال کردہ الفاظ کو ریکارڈ سے حذف کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مسٹر دیاکر راؤ نے دوبارہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہر حیدرآباد اور تلنگانہ کی ترقی مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے ہی کی ہے ۔ جبکہ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی اور کانگریس قائدین نے تلنگانہ کو لوٹ لیا ۔ شہر حیدرآباد کے اطراف کی اراضیات من مانی حوالہ کردی گئیں ۔ ہمت ہو تو برسر عام مباحث کیلئے کانگریس قائدین کو آگے آنے کا چیالنج کیا ۔ اسی دوران مسٹر ہریش راؤ نے دریافت کیا کہ جب مسٹر وائی راما کرشنوڈو اسپیکر اسمبلی تھے تب ایوان میں تلنگانہ کا لفظ استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی کہا کہ حقیقت نہیں ہے اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انتہائی جذبات سے مغلوب مسٹر دیاکر راؤ نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے خلاف انتہائی سخت الفاظ کا استعمال کیا ۔ جس کے ساتھ ہی ہریش راؤ نے بھی تلگودیشم اور بالخصوص مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے تعلق سے تلخ الفاظ استعمال کئے ۔ جس کے ساتھ ہی ایوان میں ہنگامہ آرائی اور افراتفری جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ۔ ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں نظم بحال کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی لیکن انہوں نے ایوان میں صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی کو 10 جنوری صبح 9 بجے تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ۔