تلنگانہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کو رقم اجرائی میں آندھرائی عہدیدار رکاوٹ
حیدرآباد۔/19جون، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی تقسیم کے ایک سال کی تکمیل کے باوجود بعض شعبہ جات میں ابھی بھی آندھرائی طاقتوں کا تسلط برقرار ہے اور تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی دونوں ریاستوں میں تقسیم کو تین ماہ مکمل ہوگئے لیکن آندھرا پردیش کے عہدیدار کارپوریشن کی رقم میں تلنگانہ کے حصہ کو جاری کرنے سے گریز کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں تلنگانہ میں مختلف اسکیمات پر عمل آوری متاثر ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آندھرا پردیش اقلیتی فینانس کارپوریشن کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کیلئے علحدہ فینانس کارپوریشن قائم کردیا گیا اس کے بعد کارپوریشن کے فکسڈ ڈپازٹ اور دیگر رقومات کی 58اور 42 کے تناسب سے دونوں ریاستوں میں تقسیم کی جانی چاہیئے لیکن تلنگانہ حکومت کی توجہ دہانی کے باوجود آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے عہدیدار رقم کی اجرائی میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ فینانس کارپوریشن میں مرکزی و ریاستی حکومتوں کی گرانٹ کے طور پر 111 کروڑ روپئے اور فکسڈ ڈپازٹ کے طور پر 53کروڑ روپئے موجود ہیں اس میں تلنگانہ کی حصہ داری علی الترتیب 65کروڑ اور 25کروڑ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود آندھرا پردیش شیخ محمد اقبال اور ڈائرکٹر اقلیتی بہبود تلنگانہ جلال الدین اکبر کے اجلاس میں رقم کی اجرائی سے اتفاق کیا گیا لیکن ماتحت عہدیدار رقم جاری کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ رقم کی اجرائی میں تاخیر سے تلنگانہ میں کئی اسکیمات پر عمل آوری متاثر ہوئی ہے۔ ٹریننگ ایمپلائمنٹ اسکیم کے تحت کارپوریشن کو تلنگانہ کے مختلف اداروں کو بجٹ جاری کرنا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اسکیمات پر عمل آوری بھی رقم کی عدم دستیابی کے سبب متاثرہوئی ہے۔ تلنگانہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے عہدیداروں نے آندھرا پردیش کے عہدیداروں کو رقم کی اجرائی کیلئے بارہا تحریری اور زبانی نمائندگی کی ہے۔کارپوریشن میں 59 کروڑ روپئے کا اسکام بھی منظر عام پر آیا تھا جس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ اسکام کی رقم کی بازیابی کے بعد یہ رقم بھی دونوں ریاستوں میں تقسیم کردی جائے گی۔