راہول گاندھی کے دورے سے اقتدار میں واپسی ممکن نہیں، ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 17 اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے کانگریس قائدین کو ریاست کی ترقی پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا اور کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں تلنگانہ کی ترقی کو نظرانداز کرنے والے کانگریس قائدین حکومت کو بیجا الزامات کے ذریعہ تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ارکان مقننہ جی کملاکر اور کے پی ویویکانند نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس قائدین کو متنبہ کیا کہ وہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما رائو پر تنقیدوں سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کی مخالفت کرنے والے کانگریس قائدین اقتدار کے لیے بے چین ہیں اور وہ حکومت پر الزام تراشی کے ذریعہ عوامی تائید حاصل کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ کملاکر نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ گزشتہ چار برسوں میں مثالی ریاست کے طور پر ابھری ہے۔ کانگریس نے جن پراجیکٹس کی تعمیر کو نظرانداز کیا تھا، ٹی آر ایس حکومت ان کی تکمیل کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اور ترقیاتی اقدامات میں تلنگانہ کا کوئی ثانی نہیں۔ جی کملاکر نے کہا کہ کے ٹی آر کے اقدامات کے سبب کریم نگر کو عالمی سطح پر شناخت حاصل ہوئی ہے۔ کے ٹی آر نے زائد بجٹ مختص کرتے ہوئے کریم نگر کو مثالی طور پر ترقی دی۔ کانگریس دور حکومت میں بجٹ تو موجود تھا لیکن اس کا استعمال نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قائدین کو کے ٹی آر پر تنقید کا کوئی حق نہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ ٹی پربھاکر جنہیں عوام نے انتخابات میں مسترد کردیا وہ کے ٹی آر پر بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔ کملاکر نے پونم پربھاکر سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پردیش کانگریس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے عہدے کے لیے وہ کوشاں ہیں اور اپنی شناخت بنانے کے لیے وزراء کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ رکن اسمبلی ویویکانند نے کہا کہ راہول گاندھی کے دورہ سے کانگریس پارٹی تلنگانہ میں اقتدار میں واپسی کا خواب دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی اگر تلنگانہ میں کیمپ بھی کریں تو یہاں کانگریس کی کامیابی نہیں ہوگی۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ راہول گاندھی کے جلسہ میں اسٹیج پر موجود تمام قائدین اپنے آپ کو چیف منسٹر کے عہدے کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ کانگریس قائدین کے پاس کوئی مشترکہ ایجنڈہ نہیں ہے۔ ہر ایک کا ایجنڈہ اور راستہ مختلف ہے۔ ایک قائد انتخابات کے لیے تیار ہونے کا دعوی کرتے ہیں تو دوسرے جلد انتخابات کے خلاف ہیں۔ کانگریس قائدین میں آپسی اختلافات اور تال میل کی کمی کے نتیجہ میں وہ عوامی خدمت کے جذبے سے عاری ہوچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے انہیں مسترد کردیا۔ ویویکانند نے کہا کہ اسمبلی میں عوامی مسائل پر مباحث پر کانگریس نے راہ فرار اختیار کی۔ کانگریس قائدین کو ریاست کی ترقی کی کوئی فکر نہیں ہے۔ اوقافی پراجیکٹس کی تعمیر رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے مقدمات درج کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے۔ کالیشورم پراجیکٹ کی مخالفت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کانگریس کو پراجیکٹ کے مسئلہ پر اسمبلی میں مباحث کا چیلنج کیا۔