حیدرآباد۔ 19؍نومبر (سیاست نیوز)۔ ریاستی کابینہ نے انڈسٹریل کاریڈور پراجکٹ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ راس الخیمہ انڈسٹریل اتھاریٹی اور میٹکرس اِنپورٹ ہولڈنگس پرائیویٹ لمیٹیڈ سے 2008ء میں کئے گئے بندرگاہ و صنعتی راہداری کے معاہدے سے حکومت آندھرا پردیش نے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اس معاہدے کے مطابق ریاست میں 16 ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ممکن تھی۔ مسٹر جی سرینواس راؤ ریاستی وزیر انفرا اسٹرکچر، سرمایہ کاری، بندرگاہ، ہوائی اڈہ و قدرتی گیس نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے اس معاہدے کو منسوخ کرنے کا قطعی فیصلہ کرلیا ہے۔ ان کے بموجب حکومت سے حکومت کو حاصل ہونے والے اس پراجکٹ کو مرکزی وزارت خارجہ کی منظوری حاصل نہیں تھی۔ ریاستی حکومت نے وانپک پورٹس لمیٹیڈ کے ساتھ مشترکہ طور پر راس الخیمہ انوسٹمنٹ اتھاریٹی اور میٹکرس اِنپورٹ ہولڈنگس کی شراکت داری سے اس معاہدے کو منظوری دی تھی اور ضلع پرکاشم کی بندرگاہ کے ساتھ گنٹور میں نظام پٹنم صنعتی راہداری کی تیاری کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ اس معاہدے میں 51 فیصد حصہ راس الخیمہ کی کمپنی کو دیا گیا تھا، لیکن اب یہ معاہدہ بالکلیہ طور پر ختم ہوچکا ہے۔ باوثوق ذرائع کے بموجب اس معاہدے کی منسوخی کی بنیادی وجہ اراضیات کی تخصیص کے معاملات میں سی بی آئی تحقیقات اور جگن موہن ریڈی کے ملوث ہونے کے الزامات کے باعث عمل میں آئی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس معاملے میں کھلے طور پر وضاحت کرنے سے گریز کیا جارہا ہے، کیونکہ معاہدے کی منسوخی سے ریاست میں ہونے والی امکانی 16 ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری رُک گئی ہے جس سے ترقی متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں۔