ریاست میں صنعتوں کے قیام پر وائیٹ پیپر کی اجرائی کا مطالبہ

ڈھائی سال کے دوران 2500 کمپنیوں کو منظوری ، محمد علی شبیر کی تنقید
حیدرآباد ۔ یکم ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے ریاست میں ڈھائی سال کے دوران قائم ہوئے 2500 کمپنیوں کی تفصیلات پر وائیٹ پیپر جاری کرنے کا ٹی آر ایس حکومت سے مطالبہ کیا ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ تجارت کے معاملے میں تلنگانہ کو سرفہرست مقام حاصل ہونے کا ہم بھی خیر مقدم کرتے ہیں مگر چیف منسٹر کے سی آر اور ان کے فرزند و ریاستی وزیر صنعت کے ٹی آر جو اعداد و شمار پیش کررہے ہیں اس پر کانگریس کو خدشات ہیں اگر ڈھائی سال کے دوران ریاست میں 2500 کمپنیاں قائم ہوئی ہیں یا کمپنیوں کے قیام کے لیے منظوریاں دی گئی ہیں تو اس کی اضلاع سطح پر نشاندہی کرتے ہوئے حکومت وائیٹ پیپر جاری کریں ۔ وائیٹ پیپر کی اجرائی سے حکومت کی شفافیت ظاہر ہوگی ۔ ساتھ ہی ریاست میں تجارت کے لیے سازگار ماحول فراہم ہونے کے بعد اس کے کیا نتائج برآمد ہوئے ہیں حکومت اس پر بھی روشنی ڈالے ۔ ٹی آر ایس حکومت ریکارڈس اور ایوارڈس کو صرف تشہیر کے لیے استعمال کررہی ہے ۔ 2500 کمپنیوں کے قیام سے ریاست میں کتنے ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوا ہے اس پر حکومت تفصیلات پیش کریں تاکہ عوام بھی حقائق سے واقف ہوسکیں ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ کمپنیوں کے قیام سے متعلق حکومت کے دعویٰ کا جائزہ لیا جائے تو ریاست میں ہر دن 3 کمپنیاں قائم ہوئی ہیں یا منظوریاں دی گئی ہیں ۔ اس کی تفصیلات حکومت جاری کریں ۔ اور ان کمپنیوں سے ریاست کو کتنی آمدنی ہوئی ہے ۔ اس پر بھی روشنی ڈالے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ جس طرح تجارت کے معاملے میں حکومت نے دلچسپی لی ہے ۔ اس طرح زرعی شعبہ کو ترقی دینے میں دلچسپی کیوں نہیں دیکھائی گئی ۔ نیتی آیوگ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں تلنگانہ کو ملک بھر میں 9 واں رینک حاصل ہوا ہے ۔ اس پر حکومت خاموش کیوں ہیں ریاست میں آبادی کی اکثریت کا زراعت پر انحصار ہے ۔ اتنے اہم شعبہ کو حکومت نے کیوں نظر انداز کیا ہے ۔ وعدے کے مطابق کسانوں کے یکشمت قرضہ جات معاف نہ کرنے کا محمد علی شبیر نے حکومت پر الزام عائد کیا ۔ ریاستی خزانے میں جمع ہونے والے 720 کروڑ روپئے کی ان پٹ سبسیڈی کسانوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا ۔۔