محبوب علی باشاہ کی برسی کے موقع پر مزار پر چادر گل کی پیشکشی اور خراج عقیدت
حیدرآباد۔29اگست(سیاست نیوز) آصف جاہ ششم محبو ب علی باشاہ کی103ویں برسی کے موقع پر 1969تلنگانہ مومنٹ فاونڈرس فورم اور وائس آف تلنگانہ کے وفد نے محبو ب علی باشاہ کی مزار واقع تاریخی مکہ مسجد پہنچ کر چادر گل پیش کیا۔ صدر وائس آف تلنگانہ کیپٹن پانڈورنگا ریڈی‘ کوکنونیر تلنگانہ مومنٹ فاونڈرس فورم ڈاکٹر چرنجیوی‘ نائب صدر اقبال اکیڈیمی ضیا ء الدین نیر ‘ سیف اللہ کے علاوہ دیگر لوگ وفد میںشامل تھے۔ نماز جمعہ سے قبل وفد نے چادر گل پیش کرتے ہوئے آصف جاہ ششم کو خراج عقیدت پیش کی۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیپٹن پانڈورنگاریڈی نے آصف جاہ ششم اور ہفتم کو ریاست حیدرآباد کی ترقی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے والے ریفارمر س سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست حیدرآباد میں برقی کی پیدوار اور اس کو حکومت کی جانب سے عوام تک پہنچانے کاکارنامہ بھی سب سے پہلے محبو ب علی باشاہ نے انجام دیا تھا جس سے آج بھی ریاست حیدرآباد بالخصوص تلنگانہ کی عوام مستفید ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ریاستی سکریٹریٹ جہاں سے ریاست کے انتظامی امور انجام دئے جاتے ہیں وہ بھی آصف جاہ ششم محبو ب علی باشاہ کا ہی کارنامہ ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ آصف جاہ ششم اور ہشتم کی یادگاریں قائم کرنے کا حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کے قومی قائدین کی پیدائش اور موت پر جس طرح سرکاری تقاریب منعقد کئے جاتے ہیں اسی طرز پر آصف جاہ ششم اور ہفتم کو بھی یاد کرتے ہوئے تلنگانہ کی نئی نسل کو اپنے عظیم حکمرانوں کے کارناموں سے واقف کروانے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر چرنجیوی نے اس موقع پر کہاکہ سابق میں آصف جاہی حکمرانوں کے متعلق عوام میںشعور بیداری کے لئے پریس کانفرنس اور لٹریچر کی تقسیم تک کام کو محدود رکھا گیا تھا مگر اب وقت ہے کہ ہمیں اس خصوص میں زیادہ متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے مزید کہاکہ ریاست حیدرآباد کی بے مثال ترقی کے لئے آصفجاہ ششم کی سونچ اور منصوبوں کو تلنگانہ کی عوام رہتی دنیا تک یاد رکھے گی۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ جاگیردارانہ نظام کے باوجود آصف جاہ ششم نے ریاست حیدرآباد میںڈیموکرسی کی بنیادوں پر حکمرانی کی اور عوامی مسائل اور ان کے حل پر اپنی تمام تر توجہہ مرکوز کرتے ہوئے ریاست کی ترقی کو بے مثال بنانے میںکوئی کسرباقی نہیںرکھی اور یہی وجہہ ہے کہ آج بھی ریاست حیدرآباد ناصرف تلنگانہ بلکہ مرہٹواڑی ‘ کرناٹک کے وہ حصہ جو ریاست حیدرآباد کا حصہ تھے وہاںکی عوام اپنے حکمران کو یاد کرتی ہے۔