فزیکل ایجوکیشن ٹیچرس کے تقررات کی راہ ہموار ، سینکڑوں جائیدادیں مخلوعہ
حیدرآباد۔25اگسٹ ( سیاست نیوز ) ریاست کے سرکاری اسکولوں میں فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کی قلت اور اسکول اسسٹنٹس کے عدم تقرر اسکولوں میں اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ سرکاری اسکولوں میںدرکار اساتذہ کی تعداد کی عدم موجودگی کے نقصانات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست میں سرکاری اسکولوںمیں داخلوں میں گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے۔ ریاست بھر میں موجود 4577ہائی اسکولوں میں صرف 1720ایسے اسکول ہیں جہاں فزیکل ایجوکیشن ٹیچر موجود ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے نئی ’’اسپورٹس پالیسی‘‘ کی تیاری کے منصوبہ کے اعلان کے بعد ریاست کے اسکولوں میں خدمات انجام دے رہے فزیکل ایجوکیشن ٹیچرس کا ماننا ہے کہ اس ایجوکیشن پالیسی کے روشناس کے ساتھ جن اسکولوں میں یہ جائیدادیں مخلوعہ ہیں ان پر تقررات کا عمل شروع کیا جائے گا۔حکومت آندھرا پردیش نے سال 2000میں احکام جاری کرتے ہوئے کہا تھا تمام ہائی اسکولوں میں PETکے تقرر کو لازمی قرار دیا گیا تھا لیکن 16سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ان احکامات پر عمل آوری نہیں ہو پائی ہے ۔ شہر حیدرآباد کے کئی سرکاری اسکولوں میں بھی فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کی جائیدادیں مخلوعہ ہونے کے سبب طلبہ میں صحت کے متعلق شعور اجاگر کرنے کے اقدامات کو ممکن بنانے میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ 2012میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری احکامات میں تمام اسکولوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ ہفتہ میں کم ازکم 6گھنٹے فزیکل ایجوکیشن کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ سرکاری اسکولوں کی اس حالت کے باوجود حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں PETاور اسکول اسسٹنٹ کی جائیدادوں پر بھرتی کو یقینی بنائے جانے کے بجائے خانگی اسکولوں کی جانب سے پلے گراؤنڈ کرائے پر حاصل کئے جانے کی تفصیلات اکٹھا کی جا رہی ہیں۔ بتایا جا تا ہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے 521میدانوں کو اسکولوں کیلئے کرائے پر دینے کے منصوبہ کے اعلان کے بعد صرف 100اسکول ایسے ہیں جنہوں نے اس سہولت سے استفادہ کیا ہے اور زائد از 3000اسکولوں نے اس اسکیم کو نظر انداز کر دیا ہے۔حکومت کی جانب سے محکمۂ تعلیم اور دیگر متعلقہ محکمۂ جات کے تعاون سے تیار کی جانے والی مجوزہ ’’اسپورٹس پالیسی‘‘ کی تیاری سے قبل مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت ہے۔