فلاحی اسکیمات متاثر ہوجانے کاندیشہ
حیدرآباد۔20جولائی ( سیاست ڈاٹ کام)حکومت تلنگانہ شدید ترین مالیاتی بحران کے دور سے گزررہی ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ صورتحال آئندہ چار مالیاتی سال تک برقرار رہے گی ۔وسائل کی کمی کی وجہ سے مشن کاکتیہ ‘کرشنا اور گوداوری پر اسٹیٹ واٹر گرڈ‘ میگا اریگیشن پرجکٹس ‘کوئلہ کی پٹی کے پاس نئے برقی پراجکٹوں ‘ غریبوں کے لئے دو بیڈروم کے فلیٹس کی ہائوزنگ اسکیم ‘ تعلیم اور نگہداشت صحت کے پروگراموں اور درج فہرست طبقات ‘ درج فہرست قبائل‘ پسماندہ طبقات‘ اقلیتوں اور خواتین کے لئے فلاحی اسکیمات پر عمل آوری سے متعلق حکومت کے عظیم الشان منصوبوں پر برا اثر پڑسکتا ہے اور یہ منصوبے متاثر ہوسکتے ہیں۔اس بالکل نئی ریاست کوپہلے ہی سال ( 2014-15) کے دوران مالیاتی بحران دیکھنے کو ملا۔ جس کے نتیجہ میں اسے بجٹ کے اخراجات میں غیر معمولی کمی کرنی پڑی۔ریاست تلنگانہ مالیاتی بحران کی شکار اس لئے ہوئی ہے کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کو وسائل کی منتقلی میں بے انتہا کمی واقع ہوئی ہے۔ریاست کو جس قدر آمدنی کی توقع ظاہر کی گئی تھی اسے اتنی آمدنی نہیں ہوئی ہے اور بالخصوص تنخواہوں اور وظائف پر اخراجات کافی بڑھ گئے ہیں۔ ریاست کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ مالیاتی سال 2015-16 سے منظر اور بھی سنگین ہوجائے گا۔کیونکہ اس سال سے چودہویں فینانس کمیشن کی سفارشات کا پانچ سالہ نظام العمل شروع ہوجائے گا اور اس پر عمل آوری ضروری رہے گی۔