ریاست آندھرا پردیش کو بہترین حکمرانی کا اعزاز، نئی دہلی میں مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے چیف منسٹر کو ایوارڈ پیش کیا

ریاست آندھرا پردیش کو بہترین حکمرانی کا اعزاز، نئی دہلی میں مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے چیف منسٹر کو ایوارڈ پیش کیا
حیدرآباد۔/20 دسمبر(سیاست نیوز) چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی کو آج نئی دہلی میں منعقدہ باوقار انڈیا ٹوڈے کے ’اسٹیٹ آف اسٹیٹس‘ کنکلیو میں ’’حکمرانی میں بہترین کارکرد ریاست‘‘ کے لئے ایوارڈ حاصل ہوا۔ چیف منسٹر نے ایک پر اثر تقریب میں یہ ایوارڈ مرکزی وزیر دیہی ترقیات مسٹر جئے رام رمیش سے حاصل کیا۔ چیف منسٹر نے ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکمرانی میں بہتر کے طور پر اپنی کارکردگی کی بناء ابھرے ہیں۔ تین سال قبل جب انہوں نے حکومت کی عنان سنبھالی تب سے ہم لاء اینڈ آرڈر میں معمول کی برقراری میں ثابت قدم ہیں۔ ہم 9,000 کروڑ روپے تک کے مقروض ہوچکے تھے۔ ہم نے مالی نظم میں استحکام کو یقینی بنایا،

جس سے ہم کو کسانوں اور خواتین 1.45 کروڑ کو سود سے پاک قرض دینے میں مدد ملی۔خواتین گروپس نے 16,000 کروڑ روپے تک کے قرضہ جات حاصل کئے جو ملک میں قرضہ حاصل کرنے والی خواتین کی نصف تعداد ہوتی ہیں۔ انہوں نے ان قرضہ جات کو دولت حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا۔ یہ پوچھنے پر کہ سیاسیشورش کے باوجود کیسے ریاست اتنا اچھا مظاہرہ کرپائی؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے نشاندہی کردہ گروپس کے ان اسکیمات سے مستفید ہونے کو یقینی بنایا۔ یہ سب کچھ اس لئے ممکن ہوسکا کہ ہمارے پاس خدمت کے جذبہ سے سرشار اور عہد بند عہدیداروں کی ٹیم ہے۔ یہ ایوارڈس سال 2011-12 اور 2012-13 کے لئے کئے گئے ایک ابجکٹیو ڈاٹا سروے کی اساس پر عطا کئے گئے۔ مسٹر کرن کمار ریڈی جنہوں نے /24 نومبر کو بہ حیثیت چیف منسٹر 3 برس مکمل کرلئے ایک مستقل کارکرد چیف منسٹر کے طور پر ابھرے ہیں۔

وہ موجودہ بہبودی اسکیمات کو بہتر انداز میں جاری رکھا اور چند نئی اسکیمات بھی روشناس کروائی جو ان کی نمایاں کارکردگی کی عکاس بنیں۔ آندھرا پردیش کو تعلیم کے میدان میں دوسرا اور پرکشش سرمایہ کاری میں بھی چوتھا مقام حاصل ہوا تاہم سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں آندھرا پردیش جنوبی ہند کی بہترین ریاست ہے۔ حکمرانی میں بہترین کارکردگی کا ایوارڈ حاصل کرنے میں مسٹر کرن کمار ریڈی نے سرکاری ملازمتوں میں 1,52,974 جائیدادوں پر تقررات کے اعلامیہ جات کو یقینی بنایا۔ ان جائیدادوں میں بڑے پیمانہ پر محکمہ پولیس کی جائیدادیں ہیں جبکہ مابقی دیگر محکمہ جات کے لئے آندھرا پردیش پبلک سرویس کمیشن اور ڈسٹرکٹ سلیکشن کمیٹی کے ذریعہ جائیدادوں کو پر کیا گیا۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ ریاست پولیس کی قوت میں 18 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سارے ملک میں محکمہ پولیس کا اوسط فروغ صرف ایک فیصد رہا ہے۔ اسی طرح پولیس نے زیر التواء کیسس کی تعداد میں کمی کی اور اس میں تین فیصد تخفیف ہوئی جبکہ کل ہند اوسطاً 4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ بہترین پولسنگ نے بھی تین نوعیت کے پرتشدد جرائم میں کمی آئی۔ اغواء کے واقعات میں 13%، عصمت ریزی اور چھیڑ چھاڑ کے واقعات میں 7% اور قتل کے واقعات میں 3% کمی آئی ہے جبکہ کل ہند اوسط ان جرائم میں اضافہ کے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسٹر کرن کمار ریڈی نے راجیو یووا کرنالو کا آغاز کیا جس کے ذریعہ گذشتہ تین برسوں میں لاکھوں نوجوانوں کو ملازمت سے متعلق تربیتیں دی گئیں اور خانگی شعبہ میں ان کو ملازمت فراہم کی گئیں۔ مسٹر کرن کمار ریڈی نے کہا کہ ہمارا مقصد آئندہ تین برسوں میں 15 لاکھ ملازمتیں فراہم کرنا ہے جو انہیں بے پناہ مواقع فراہم کرے۔ حکمرانی میں ایک اہم کامیابی جس کا انڈیا ٹوڈے نے نوٹ لیا

وہ می سیوا پروگرام ہے۔ چیف منسٹر نے /4 نومبر 2011 ء کو 12 خدمات کے ساتھ ایک سنگل ونڈ ’’می سیوا‘‘ کے ذریعہ ایک انقلابی سرعت آمیز عوامی خدمات کی فراہمی طریقہ ایجاد کیا۔ یہ ایک شفاف اور محفوظ شہری مرکوز ویب اساسی خدمات ہے جو صداقت نامہ پیدائش وممات، صداقتنامہ آمدنی، صداقتنامہ ذات اور دیگر صداقتناموں کی آسان اور سرعت آمیز رسائی کو یقینی بناتی ہے۔ ریاست بھر میں 7,000 می سیوا سنٹرس کے ذریعہ زائد از 225 سرویسس دستیاب ہیں اور یومیہ 75,000 معاملات انجام پاتے ہیں۔ می سیوا کے ذریعہ جاری کردہ صداقتنامے آن لائن پر قابل تصدیق ہیں اس لئے وہ چھیڑ چھاڑ سے پاک ہیں۔ اس موقع کو یادگار بنانے چیف منسٹر نے ایک ریاست گیر ایریا نٹ ورک کا آغاز کیا جس کے ذریعہ حیدرآباد کو تمام 23 ضلع مستقروں اور 1,126 منڈل مستقروں سے ویڈیو کانفرنسنگ سہولت سے مربوط کیا گیا۔ اس سے حیدرآباد اساسی عہدیداروں کو نظم و نسق کے امور انجام دینا آسان ہوگا اور ترقیات و بہبود کے مختلف امور پر منڈل سطح کے عہدیداروں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے اور غور و خوض کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سہولت نے آندھرا پردیش کو ملک کی پہلی ریاست بنادیا جس کے پاس ایچ ڈی ویڈیو لنک ہے۔ مسٹر جئے رام رمیش نے کہا کہ چیالنج حکمرانی اور ہمارے سیاسی نظام میں ترقیات کے تئیں مثبت رویہ کو بڑھانا ہے تاکہ ریاستیں ذمہ دارانہ انداز میں کارکردگی انجام دے سکیں۔ ہمارے وفاقی نظام کو عظیم تر غیر مرکوزیت اور علاقائیت ہمارے وفاقی نظام کو تقویت پہنچاتا ہے اور خوف کو دور کرتا ہے۔ تنوع کے ذریعہ اتحاد ہم کو عظیم طاقت بخشتی ہے۔