ریاست آندھرا پردیش میں چار فیصد مسلم تحفظات کیلئے سپریم کورٹ میں پیروی

نامور وکلاء کی خدمات ، 29 فروری کو سماعت مقرر ، دیگر ریاستیں بھی مقدمہ میں شامل
شیخ محمد اقبال کی نئی دہلی روانگی

حیدرآباد۔ 24 ۔ فروری (سیاست نیوز) آندھراپردیش حکومت نے 4 فیصد مسلم تحفظات کی برقراری کیلئے سپریم کورٹ میں نامور وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی منظوری کے بعد ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال کل جمعرات کو نئی دہلی روانہ ہوں گے جہاں مسلم تحفظات مقدمہ میں آندھراپردیش کی جانب سے پیروی کیلئے نامور وکلاء سے مشاورت کریںگے۔ بتایا جاتا ہے کہ 29 فروری کو مسلم تحفظات مقدمہ کی سماعت مقرر ہے اور سپریم کورٹ نے اس مقدمہ میں مرکز کی سابق یو پی اے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ 4.5 فیصد تحفظات کو بھی شامل کرلیا ہے ۔ ٹاملناڈو اور کرناٹک میں تحفظات کے مسئلہ کو بھی اس مقدمہ میں شامل کردیا گیا ۔ اس طرح مسلم تحفظات کا مسئلہ دیگر ریاستوں اور مرکز کے تحفظات کے ساتھ سنا جائے گا۔ گزشتہ ہفتہ مقدمہ کی سماعت کی گئی، تاہم اسے 29 فروری تک ملتوی کیا گیا ہے۔ چونکہ متحدہ آندھراپردیش کی کانگریس حکومت نے 4 فیصد تحفظات فراہم کئے تھے لہذا سپریم کورٹ نے سرکاری طور پر آندھراپردیش حکومت اہم فریق ہے، ریاست کی تقسیم کے بعد تلنگانہ حکومت نے ابھی تک مقدمہ میں فریق بننے کیلئے درخواست داخل نہیں کی تھی۔ بتایا جاتاہے کہ حکومت تلنگانہ نے کل سپریم کورٹ میں اس سلسلہ میں درخواست داخل کی اور مقدمہ میں فریق بننے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے ۔ اس درخواست کی سماعت 29 فروری کو متوقع ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ متحدہ آندھراپردیش میں 5 فیصد اور پھر 4 فیصد مسلم تحفظات کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے والی شخصیت آج تلنگانہ حکومت میں ایڈوکیٹ جنرل کے عہدہ پر فائز ہے۔ سپریم کورٹ کے ریکارڈ میں بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ کے ایڈوکیٹ جنرل رام کرشنا ریڈی کا نام مخالف تحفظات درخواست گزار کے وکیل کی حیثیت سے برقرار ہے۔

چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے اقلیتی قائدین کے ساتھ حالیہ ملاقات میں 4 فیصد تحفظات پر عمل آوری کا تیقن دیا اور تحفظات کو بچانے کیلئے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ریاست کی تقسیم کے بعد بھی تلنگانہ اور آندھراپردیش میں 4 فیصد تحفظات میں عمل آوری کا سلسلہ جاری ہے۔ شیخ محمد اقبال نئی دہلی میں توقع ہے کہ نامور قانون داں راجیو دھون اور ہریش سالوے سے ملاقات کریں گے۔ اسی دوران آندھراپردیش کے وزیر اقلیتی بہبود پی رگھوناتھ ریڈی نے سکریٹری اقلیتی بہبود و دیگر عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی پیروی پر تبادلہ خیال کیا۔ دوسری طرف آندھراپردیش حکومت نے مقدمہ کی کارروائی کے سلسلہ میں صدر جمیعت العلماء آندھراپردیش و تلنگانہ حافظ پیر شبیر احمد سے ربط قائم کیا جو  اس مقدمہ کے اہم فریق ہے۔ انہوں نے آندھراپردیش کے عہدیداروں کو بعض تجاویز پیش کیں۔ تلنگانہ حکومت کی طرح آندھراپردیش نے بھی ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار اور تحفظات کے ماہر پی ایس کرشنن کی خدمات بحیثیت مشیر حاصل کرنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔