حیدرآباد ۔4ڈسمبر ( سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ میں عنقریب ردوبدل کے قوی امکانات ہیں ۔ دو وزرا کو کابینہ سے علحدہ کرکے دو نئے چہروں بشمول ایک خاتون کو کابینہ میں شامل کرنے کی قیاس آرائیاں گشت کررہی ہیں ۔ واضح رہے کہ 2015 میں آخری مرتبہ چیف منسٹر کے سی آر نے اپنی کابینہ میں تبدیلی کرکے اُس وقت راجیا کو کابینہ سے علیحدہ کیا ان کی جگہ کڈیم سری ہری کو کابینہ میں شامل کیا تھا ۔ کابینہ میں 15فیصد کوٹہ کے مطابق صرف 17وزراکو شامل کرنے کی گنجائش ہے ۔ اگر کسی کو کابینہ میں شامل کرنا ہو تو ان 17وزراء میں سے کسی کو باہرکا راستہ دیکھنا پڑے گا ۔ تلنگانہ کی پہلی کابینہ میں خواتین کو شامل نہ کرنے کی شکایت ہے ۔ اگر خواتین کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دی گئی تو آئندہ انتخابات میں یہ اپوزیشن کیلئے بہت بڑا موضوع بن سکتا ہے ۔ لہذا چیف منسٹر ایک تیر سے دو نشانے لگانے کی تیاری کررہے ہیں جس طبقہ کے قائد کو وزارت سے علحدہ کررہے ہیں اسی طبقہ کی خاتون رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرکے ناراضگی دور کرنے کے ساتھ خواتین سے انصاف کرنے کا پیغام عام کرنے کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ آئندہ سال فبروری کے دوسرے یا تیسرے ہفتہ میں کابینہ میں ردوبدل ہونے کا امکان ہے کیونکہ 31جنوری تک اچھے دن نہ ہونے کا ہندو دھرم میں تصور ہے ۔ اسی نوعیت سے چیف منسٹر فبروری میں کابینہ میں ردوبدل اور توسیع کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں دو وزراء کو کابینہ سے ہٹایا جاسکتا ہے ۔ وہیں دو نئے چہرے کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی وزراء کے قلمدان بھی تبدیل ہوسکتے ہیں ۔