ڈی سرینواس کے بشمول سینئیر قائدین سے چیف منسٹر کے سی آر کی مشاورت ، موجودہ وزراء میں بے چینی
حیدرآباد۔/25جولائی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنی وزارت میں ردوبدل کیلئے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق صدر پردیش کانگریس ڈی سرینواس اور پارٹی کے قومی سکریٹری جنرل ڈاکٹر کیشو راؤ کے علاوہ بعض سینئر قائدین سے چیف منسٹر نے کابینہ میں ردوبدل کے مسئلہ پر مشاورت کی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایاکہ چیف منسٹر اپنی کابینہ میں ڈی سرینواس کو شامل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ موجودہ کابینہ میں کڈیم سری ہری کے علاوہ کوئی بھی تجربہ کار وزیر موجود نہیں ہے اور زیادہ تر وزرا پہلی مرتبہ وزارت میں شامل ہوئے ہیں۔ وزارت میں تجربہ کار وزراء کی کمی کے باعث چندر شیکھر راؤ کو بھی کئی اہم فیصلے کرنے اور عہدیداروں سے نمٹنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ڈی سرینواس کو کابینہ میں شامل کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں تاکہ سینئر اور تجربہ کار وزراء کی تعداد میں اضافہ ہو اور وقتاً فوقتاً ان سے اہم اُمور پر مشاورت کی جاسکے۔ چیف منسٹر نے ڈی سرینواس سے ان کی قیامگاہ پر حالیہ ملاقات کے دوران بھی اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا اور اطلاعات کے مطابق ڈی سرینواس نے کابینہ میں شمولیت سے اتفاق کرلیا ہے۔ ڈی سرینواس کی کابینہ میں شمولیت سے نہ صرف نظام آباد بلکہ تلنگانہ کے دیگر اضلاع میں بھی کانگریس کیڈر کو ٹی آر ایس کی طرف راغب کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ پسماندہ طبقات کو ٹی آر ایس سے قریب کرنے کیلئے ڈی سرینواس کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈی سرینواس کابینہ میں شمولیت کے علاوہ اپنے فرزند ڈی سنجے کو قانون ساز کونسل کی رکنیت کے خواہاں ہیں تاہم اس مسئلہ پر چیف منسٹر نے کوئی واضح تیقن نہیں دیا۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق کابینہ میں موجود تقریباً چار وزراء کو علحدہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کی جگہ ایک خاتون وزیر اور کریم نگر سے تعلق رکھنے والے کے ایشور کی شمولیت کا امکان ہے۔ موجودہ کابینہ میں خواتین کی نمائندگی نہیں ہے جس کی تکمیل کا چیف منسٹر نے وعدہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کابینہ میں ردوبدل کی سرگرمیوں کے ساتھ ہی کابینہ میں شمولیت کے خواہاں ارکان اسمبلی و کونسل نے پیروی شروع کردی ہے تاکہ کابینہ میں جگہ پاسکیں۔ بتایا جاتا ہیکہ چیف منسٹر بعض وزرا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ انہیں اپنی متعلقہ وزارت کے اُمور پر مکمل عبور حاصل نہیں ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ ماہ کسی بہتر مہورت کا انتخاب کرکے کابینہ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ دوسری طرف کابینہ میں تبدیلی کی اطلاعات نے موجودہ وزراء میں بے چینی پیدا کردی ہے اور وہ اپنی کارکردگی کو بہتر سے بہتر ثابت کرنے کیلئے تگ و دو کررہے ہیں۔ کئی وزراء روزانہ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے یا پھر اپوزیشن جماعتوں کے الزامات کا جواب دے کر اخبارات کے تراشے چیف منسٹر کے دفتر روانہ کررہے ہیں تاکہ خود کو متحرک ثابت کرسکیں۔