رہائی و گرفتاری کا تماشہ

خدا کے واسطے وعدہ نہ کیجئے ہم سے
جناب آپ سے وعدہ وفا نہیں ہوتا
رہائی و گرفتاری کا تماشہ
حکومت پاکستان اور وہاں کی عدالتوں نے دہشت گردوں کے ساتھ نرم گرم معاملہ اختیار کرکے امن کو معلق رکھا ہے۔ حالیہ پشاور فوجی اسکول قتل عام جیسے گھناؤنے اور بربریت انگیز واقعہ کے باوجود پاکستان نے ہوش کا مظاہرہ نہیں کیا ہے تو دہشت گرد اور دہشت گردی اس ملک کا دمِ آخر تک تعاقب کرتے رہیں گے۔ ممبئی دہشت گرد حملے کے اصل سازشی ذہن ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی اور گرفتاری کے ذریعہ پاکستان کا قانون اور عدالتیں جس طرح کا تماشہ دکھا رہی ہیں، اس پر ہندوستان کو شدید افسوس ہورہا ہے۔ اس نے لکھوی کی رہائی سے متعلق عدلیہ کے فیصلہ پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستانی سفیر کو طلب کیا۔ ہندوستان نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کے سامنے اپنے شدید احتجاج کو درج کروانے کیساتھ ساتھ دہشت گرد گروپوں کیلئے پاکستان کو ایک محفوظ پناہ گاہ بنانے والے عوامل پر شدید تشویش ظاہر کی۔ اگر حکومت پاکستان اور عدلیہ دہشت گردوں کو یوں ہی شواہد و گواہوں کی گواہی میں قانونی سچائی کا عذر پیش کرکے رہا کرتے رہیں گے تو پاکستان اور اس خطے کا امن خطرناک حد تک تشویشناک ہوجائے گا۔ پاکستان نے پشاور سانحہ کے بعد بھی سبق حاصل نہیں کیا ہے تو پھر اسے آئندہ بھی اس طرح یا اس سے زیادہ بھیانک سانحات سے دوچار ہونا پڑے تو بھی وہ ٹس سے مس نہیں ہوگا۔ برصغیر میں لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کو ناپسند کیا جاچکا ہے۔ یہ تنظیم انسانی جانوں کو ضائع کرتے ہوئے بدامنی ، خوف کا ماحول برپا کررہی ہے۔ ممبئی دہشت گرد حملوں کے تناظر میں پاکستان کو اپنے ملک میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے سے پس و پیش ہورہا ہے تو اسے اپنے شہریوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے والی طاقتوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے، مگر دیکھا یہ جارہا ہے کہ حکومت پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے میں کسی پتھر کے نیچے اپنا ہاتھ دے رکھا ہے۔ ہندوستان میں قانون دانوں نے حکومت ہند کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ہندوستان کا پڑوسی ملک دہشت گردوں سے نمٹنے میں کاہلی، کوتاہی کررہا ہے تو ہمیں اقوام متحدہ سے رجوع ہونا چاہئے۔ پاکستانی عدالت کے خلاف اقوام متحدہ میں اپنی آواز اٹھانی چاہئے۔ غور طلب امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ بھی اس وقت ان طاقتوں کا کھلونا ہے جو افغانستان ، پاکستان میں بدامنی کی فضاء کو برقرار رہتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے والی طاقتوں کا اصل مقصد برصغیر میں معاشی تباہی لانا ہے اور یہ کام دہشت گردوں کے ذریعہ آسانی سے کروایا جاسکتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں اگر خوشحالی ہو تو مغرب کی بعض امن دشمن طاقتوں کا بھاری نقصان ہوگا۔ اس وقت برصغیر میں جو کچھ ہورہا ہے، وہ کسی تیسری طاقت کے اشاروں پر ہورہا ہے۔ شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ لشکر طیبہ یا اس طرح کی تنظیمیں انہی طاقتوں کا مہرہ ہیں تو پھر حکومت پاکستان یا کسی اور طاقت کے یہ بس میں نہیں ہے کہ وہ دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہونچاسکیں۔ حکومت پاکستان نے پشاور فوجی اسکول سانحہ کے فوری بعد دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا دی تو انہی طاقتوں نے انسانی حقوق کی آواز اٹھاکر پھانسی دینے کے عمل کو فوری روک دینے پر زور دیا تھا۔ ایک طرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے زور دیا جارہا ہے اور دوسری طرف سخت سزاؤں کا اطلاق عمل میں لایا جاتا ہے تو اس پر تنقیدیں ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں دہشت گردی کیخلاف کارروائیوں کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوسکیں گے۔ حکومت ہند کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی حکومت اور عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف عالمی ادارہ سے رجوع ہوجائے مگر یہ عالمی ادارہ ایک ایسا معمہ ہے جس کو صرف مطلب پسندانہ اقدامات کرنے والے ہی حل کرسکتے ہیں اور یہ مطلب براری کی چال اس وقت مغرب کے پاس ہے۔ برصغیر کے ملکوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کی لعنت کو سنجیدگی سے لے کر اس کے خاتمہ کیلئے ایک دوسرے کی مدد کریں۔ جب تک حالات کی سنگینی کا شعوری جائزہ نہیں لیا جاتا، اس وقت تک شکایت اور الزامات برقرار رہیں گے۔ حکومت پاکستان یا عدلیہ کو لکھوی یا اس طرح کے دہشت گردوں کے بارے میں رہائی و گرفتاری کے ڈرامائی واقعات میں وقت ضائع کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے دہشت گردوں کے لاحق خطرات کو ٹالا نہیں جاسکتا بلکہ یہ خطرات اس وقت دور ہوسکتے ہیں جب دہشت گردوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے جذبہ امن کیساتھ کارروائی کی جائے۔ حکومت پاکستان نے 26/11 کے ممبئی حملوں کے بعد ہندوستان کو جو تیقن دیا تھا، اس کی پابندی کرے تو ممبئی حملوں میں ملوث تمام دہشت گردوں کو سزا دے کر متاثرین کیساتھ انصاف کرنے میں دیر نہیں ہوگی۔ گزشتہ 6 سال سے حکومت پاکستان اپنی عدم کارروائیوں کی وجہ سے ہندوستان کو نہایت ہی مضطرب حالات سے دوچار کررہا ہے۔ پاکستان میں ہونے والے حالیہ سانحات کے بعد بھی اگر پاکستان اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بناکر رہنے کو ترجیح دے تو ہر آنے والا دن اپنے ساتھ تباہی لائے گا۔