رکشہ راں ، تجارت نے جس کی زندگی بدل دی

12 سال تک رکشہ کھینچنے والے محمد جاوید کی اب فٹ پاتھ کینٹین ، بے روزگاروں کے لیے مثال
حیدرآباد ۔ 26 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : زندگی کے تمام شعبوں میں تجارت وہ واحد شعبہ ہے جس میں برکت ہی برکت ہے اگر کوئی آدمی یہ بات کہے تو اس میں کوئی دم نہیں ہوتا لیکن تاجدار مدینہ رسول عربی حضرت محمد مصطفی ﷺ نے جب یہ کہہ دیا کہ تجارت میں برکت ہے تو پھر اس میں برکت ہی برکت ہے ۔ تجارت فقیر کو بادشاہ ، کمزور کو تواناء ، غلام کو مالک ، مفلس کو مال دار ، بے عزت کو عزت دار بنادیتی ہے ۔ اسی لیے حضور ﷺ نے امت کو بار بار تجارت کا پیغام دیا ہے ۔ آج بھی اس کی کئی مثالیں ہمارے اطراف و اکناف موجود رہتی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ ہم اس بصیرت کے ساتھ ان مثالوں کا مشاہدہ کریں ۔ ایسے ہی ایک نوجوان سے آج ہم واقف کرارہے ہیں جنہوں نے 12 سال رکشہ چلانے کی مشقت چھوڑ کر اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار فٹ پاتھ پر شروع کیا ہے جو آج الحمدﷲ چند گھنٹوں میں ایک شاندار اور برکت والی آمدنی کا ذریعہ بن چکا ہے ۔ محمد جاوید جن کی عمر 33 برس ہے اور انہیں 2 بیٹے اور ایک بیٹی ہے ۔ جاوید بچپن میں ہی ناگپور سے حیدرآباد منتقل ہوگئے تھے اور آج وہ بنجارہ ہلز روڈ نمبر 10 پر گھر سے پکوان بناکر لاتے ہوئے اسے فٹ پاتھ پر ٹیبل لگاکر فروخت کرتے ہیں ۔ 2007 میں انہوںنے اس کاروبار کا آغاز کیا تھا اور اس کاروبار کے کامیاب ہونے میں ان کی نیک صفت اور خاوند کی مدد کرنے والی اہلیہ منیسیہ پروین کا کردار بھی کافی اہم ہے ۔

جاوید کی اہلیہ روزانہ دوپہر 12 تا 3 بجے اپنے گھر میں دال چاول ، چکن بریانی ، بوٹی رائس ، اور انڈے کی بریانی بناتی ہیں اور 16 کلو چاول کا یہ جملہ پکوان شوہر کے حوالے کرتی ہیں اور دوپہر میں 2 تا 3 گھنٹوں کے اندر ہاتھوں ہاتھ یہ پکوان فروخت ہوجاتا ہے ۔ گذشتہ 9 برس سے بنجارہ ہلز روڈ نمبر 10 پر رین بو ہاسپٹل کے قریب ملنے والے اس لذیذ گھریلو پکوان کا تقریبا ہر آٹو ڈرائیور ، ٹیکسی ڈرائیور کے علاوہ کمپنیوں کے ملازمین کو علم ہے لہذا وہ دوپہر کے کھانے کے لیے جاوید کی ٹرالی کا انتظار کرتے ہیں اور جیسے ہی ٹرالی اپنے مقام پر آکر رکتی ہے اور ٹیبل سجائے جانے کے ساتھ ہی ان کے گھر میں پکائے گئے لذیذ پکوانوں کو ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے ۔ واجبی داموں پر گھر میں تیار کردہ اور لذیذ پکوان کے دلدادہ ، آج کئی افراد ان کی ٹرالی کی آمد کا انتظار کرتے ہیں ۔ جاوید کے اس کاروبار میں ان کا 14 سالہ بیٹا اور 7 ویں جماعت کا طالب علم محمد ساجد بھی اپنے والد کی مدد کرتا ہے ۔ اپنے کاروبار میں برکت کے ضمن میں جاوید نے کہا کہ وہ زہرہ نگر میں کرایہ کے مکان میں مقیم ہیں تاہم وہ اپنا ذاتی مکان خریدنے کے موقف میں بھی ہیں اور عنقریب وہ اپنامکان بھی خرید لیں گے ۔

جاوید کے بموجب ان کا یہ فٹ پاتھ کا کاروبار اتنا کامیاب ہوچکا ہے کہ اس کے بعد انہوں نے ناگپور میں مقیم اپنے خالہ زاد بھائی کو حیدرآباد طلب کرتے ہوئے انہیں بھی بنجارہ ہلز کے ایک اور مقام پر اس طرح کاروبار فراہم کردیا ہے جو کہ کامیاب بھی ہوچکا ہے ۔ بنجارہ ہلز روڈ نمبر 10 پر رین بو ہاسپٹل کے قریب فٹ پاتھ پر اپنے چند گھنٹوں کے کاروبار کے علاوہ وہ قریب موجود ہوٹل میں شام 5 تا 11 بجے مچھلی تل کر فروخت کرتے ہیں جو کہ آمدنی کا ایک اور ذریعہ ہے ۔ جاوید جو نے کہ اپنے کاروبار میں برکت اور اہل خانہ کی جانب سے ملنے والی مدد پر نہ صرف خوشی کا اظہار کیا بلکہ اپنے پیغام میں پھر ایک مرتبہ واضح کردیا ہے کہ کاروبار چھوٹا ہو یا بڑا لیکن رحمت للعالمین حضرت محمد ؐ کی دعا سے اس میں برکت ضرور ہوتی ہے ۔ ملت کے آج نوجوان جو کہ ملازمتیں نہ ملنے کی شکایت اور اس طرح کے حیلے بہانے کرتے ہیں ان کے لیے جاوید کا یہ کاروبار زندہ مثال ہے کہ چھوٹی سی کوشش کے ذریعہ آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے اور کاروبار چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا بلکہ ہمت اور جستجو سے حاصل کئے جانے والے نتائج بڑے ہوتے ہیں ۔۔