بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں کے کے بعد کرمن، شیریں و میگوائر کو حقیقت حال سے آگاہی
کاکس بازار (بنگلہ دیش)۔ 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام) تین خاتون نوبل امن انعام یافتگان نے ساتھی انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر زور دیا ہیکہ روہنگیا اقلیت کے خلاف جاری تشدد کے تعلق سے لب کشائی کریں، اور انہیں متنبہ کیا کہ بصورت دیگر ان کو ’’نسل کشی‘‘ پر مقدمے کا جوکھم ہوسکتا ہے۔ تینوں خواتین توکل کرمن، شیریں عبادی اور میئریڈ میگوائر نے پریشانیوں میں گھری میانمار کی لیڈر کو جھجنھوڑنے کی کوشش کی اور کہا کہ بنگلہ دیش میں لگ بھگ 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کا قیام ہے، جن کے کیمپس کا دورہ کرنے کے بعد انہیں میانمار میں ڈھائے گئے مظالم کا کچھ اندازہ ہوا ہے۔ میگوائر نے کہا کہ یہ صاف صاف نسل کشی ہے جو روہنگیا آبادی کے خلاف حکومت اور ملٹری کی سرپرستی میں جاری ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی میانمار کے راکھین اسٹیٹ میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کی جانب سے منظم تشدد کو ممکنہ نسل کشی اور نسلی صفایا قرار دیتے ہوئے اسے فوری موقوف کرنے پر زور دیا ہے۔ تینوں خواتین نے کہا کہ وہ برمی حکومت کی نسل کش پالیسی کی مذمت کرتے ہیں۔ اس معاملہ میں برمی حکومت کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں گھسیٹا جاسکتا ہے اور وہ جو اس کے ذمہ دار ہیں انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔ سوچی جو کبھی عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق جہدکار سمجھی جاتی تھیں، ان کی بین الاقوامی برادری میں ساکھ روہنگیا بحران سے نمٹنے میں ناکامی کے سبب بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ نقادوں نے زور دیا ہیکہ وہ نوبل انعام منسوخ کردیا جائے جو انہیں گھر پر نظربندی کا طویل عرصہ بھگتنے کے بعد عطا کیا گیا تھا۔ تینوں نوبل انعام یافتگان نے سوچی سے شخصی اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں فوری عملی اقدامات کرے کیونکہ کاکس بازار ضلع میں واقع پرہجوم رفیوجی کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد کوئی بھی فرد متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے دو یوم میں متعدد مسلم خواتین سے ملاقات کی جنہوں نے اپنے خلاف ڈھائے گئے مظالم کی بپتا سنائی۔ روہنگیا خواتین کو میانماری فوجیوں نے عصمت دری کا شکار بنایا ہے، ان کے مردوں کو قتل کیا اور کئی بچے بھی ظلم و شکار کی نظر ہوگئے۔ یمنی جہدکار کرمن نے سوچی کو انتباہ دیا کہ وہ بڑا جوکھم مول لے رہی ہے اور اگر انہوں نے فوری انسدادی اقدامات نہ کئے تو انہیں آئی سی سی میں مقدمے کا سامنا ہوگا۔ تشدد فوری روکا جانا ضروری ہے۔