میانمار میں داخلے کیلئے ویزے جاری نہیں کئے جائیں گے
ینگون، 30 جون (سیاست ڈاٹ کام)) میانمار میں سلامتی دستوں کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف قتل، عصمت داری اور ایذا رسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے آنے والے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہ بات ایک افسر نے آج بتائی ۔نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی قیادت والی حکومت پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ وہ اس مشن کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی جو مارچ میں انسانی حقوق کونسل قرارداد کی منظوری کے بعد قائم کیا گیا تھا۔راجدھانی میں امور خارجہ کی وزارت کے سکریٹری کیاؤ زئیا نے کہا اگر انہوں نے حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے کسی کو بھیجا تو ہم انہیں کسی صورت نہیں آنے دیں گے ۔انہوں نے کہا ساری دنیا میں ہم نے اپنے مشنوں کو اس کے مطابق مشورہ دیا ہے کہ مشن کے عملے یا افسران کو ا س معاملہ پر میانمار میں داخلے کے ویزا جاری نہیں کئے جائیں گے ۔
فوجی حکومت کے بعد ایک سال قبل اقتدار سنبھالنے والی سو چی پر اس بات کے لئے نکتہ چینی کی جاتی ہے کہ انہوں نے ریاست راکھین میں رہنے والے 10 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لئے کچھ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے اس ماہ سویڈن کے دورے کے دوران کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے مشن سے مختلف فرقوں کے درمیان دشمنی بڑھے گی۔ راکھین کی اکثریت بودھوں پر مشتمل ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش سے آنے والے لوگ ہیں۔ پچھلے سال میانمار فوج کی کارروائی کے بعد 75 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش فرار ہو گئے تھے ۔فروری میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کو اجتماعی طور سے قتل کیا گیا ، عصمت دری کی گئی، ان کے مکانات کو جلایا گیا ۔اس طرح کے مظالم انسانیت کے خلاف جرائم اور نسلی صفایا کے مترادف تھے ۔