ستوے (میانمار) ۔ یکم ؍ جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکی اداکار میٹ ڈلون نے آج مائنمار کے حالات خصوصی طور پر روہنگیا مسلمانوں کے تعلق سے لب کشائی کرتے ہوئے کچھ ایسا بیان دیا ہے جو یقینا سیاستدانوں کی نیندیں اڑا دے گا۔ میٹ ڈلون نے ایک ایسے پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا جہاں بے گھر روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بالکل غیرانسانی ماحول میں رہنے پر مجبور ہے۔ میٹ ڈلون اس وقت انتہائی جذباتی اور غمگین ہوگئے جب انہوں نے دیکھا کہ ایک روہنگیا مسلمان حادثہ کا شکار ہے جہاں اس کے پیر پر زخم اتنا گہرا ہے کہ اندر کا گوشت تک نظر آرہا ہے تاہم اس کے علاج کا کوئی انتظام نہیں ہے اور وہ اپنے زخمی پیر پر صرف کپڑا باندھنے پر مجبور ہے جہاں مکھیاں بھی بھنبھناتی ہیں۔ بمبوؤں سے بنائی گئی جھونپڑیوں میں خواتین کی ایک کثیر تعداد ہے جن کے گود میں کھیلتے ہوئے بچوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ انہیں اچھی غذا نہیں مل رہی ہے جبکہ 6 تا 7 سال کی عمر کے بچے کھلے میدان میں کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں جہاں سفید رنگ کی مٹی ہر طرف بکھری پڑی ہے اور بچے اس مٹی میں اٹے ہوئے ہیں۔ ڈلون نے کہا کہ یہ دیکھ کر انہیں یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ خدا کسی دشمن کو بھی ان حالات میں رہنے کی سزاء نہ دے۔ مائنمار کے مغربی علاقہ میں واقع ریکھین میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کو بچشم خود مشاہدہ کرنے کیلئے مشہور ہستیوں میں سب سے پہلے میٹ ڈلون ہی پہنچے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مصائب بھری زندگی کیا ہوتی ہے اس کا اندازہ انہیں ان لوگوں کو دیکھ کر ہوگیا جن کا نہ کوئی مستقبل ہے اور نہ ہی وہ یہاں سے کہیں اور جاسکتے ہیں۔ جہاں مائنمار کی 50 ملین سے زائد آبادی والے اس ملک میں آمرانہ حکومت کی بجائے جمہوری طرز حکومت کے سر ابھارنا شروع کیا اور خصوصی طور پر بودھ راہبوں کو نئی نئی ملنے والی اظہار خیال کی آزادی نے بے قابو کردیا اور اس طرح روہنگیا مسلمانوں کے تئیں ان کے دلوں میں پلنے والے برسوں پرانی نفرت ابھر کر سامنے آ گئی اور انہوں نے ان کا قتل عام کرنا شروع کردیا۔ میٹ ڈلون نے کہا کہ یہاں کے حالات دیکھ کر ان کا دل لرز اٹھا۔ وہ آج تک ایسے مقامات پر کبھی نہیں آئے تھے اور یہاں آنے کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کی دلجوئی کرنا تھا۔ تاہم انہوں نے خود یہ تصور تک نہیں کیا تھا کہ حالات اتنے زیادہ خراب ہوں گے۔