روہنگیا بحران کی یکسوئی کیلئے 185 ملین ڈالرس کی امریکی امداد

ایمرجنسی شیلٹر ، غذا اور پانی کی فراہمی اہم ترین ترجیحات
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے بنگلہ دیش کی ستائش کی ، وزارتی سطح پر منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب
اقوام متحدہ ۔25 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے فیصلہ کیا ہے کہ میانمار کے راکھین اسٹیٹ بحران سے متاثرہ افراد کیلئے 185 ملین ڈالرس کی زائد امداد فراہم کی جائے گی جس میں نہ صرف روہنگیائی پناہ گزین بلکہ میانمار اور بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں درکار ہنگامی خدمات کی فراہمی کیلئے درکار وسائل پر بھی خطیر رقم خرچ کی جائے گی ۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کی خطیر رقمی امداد و انتہائی اہمیت کی حامل ہنگامی خدمات کے اطلاق کے لئے استعمال کی جائے گی جن میں پروٹکشن ، ایمرجنسی شیلٹر ، غذا ، پانی ، حفظان صحت کے ساز و سامان اور سب سے زیادہ اہم نفسیاتی مدد فراہم کرنا شامل ہے ۔ کہتے ہیں کہ اگر انسان کو نفسیاتی طورپر بار بار یہ سمجھایا جائے کہ اُسے کسی بحران کا سامنا نہیں ہے تووہ پناہ گزین کیمپ میں بھی یہی سمجھے گا کہ وہ خود اپنے مکان کی چھت کے نیچے سانس لے رہا ہے ۔ نفسیاتی مدد کامطلب ہی یہ ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے دل و دماغ میں گھر کرچکے خوف کو نکالا جائے ۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے اس امداد کے بارے میں پیر کے روز اعلان کیا اور کہاکہ انسانی بنیادوں پر 185 ملین ڈالرس پناہ گزینوں اور اُن کی کفالت کرنے والی کمیونٹیز (بنگلہ دیش) کے حوالے کئے جائیں گے جبکہ مابقی رقم ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے خرچ کی جائے گی ۔ اس کے ساتھ امریکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے کہ اُس نے بے گھر افراد ، پناہ گزینوں اور میزبانی کرنے والی کمیونٹیز کو امداد دینے والے ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے ۔ وزارتی سطح پر ہوئے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نکی ہیلی نے کہاکہ امریکہ کی امداد اپنی جگہ لیکن آج بھی میانمار اور بنگلہ دیش میں ہمیں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے لہذا دیگر ممالک کا بھی فرض ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مالی امداد کیلئے آگے آئیں۔ یہ نہ سمجھیں کہ امریکہ نے اتنی بڑی رقم بطور امداد دی ہے تو اُن کی ذمہ داری ختم ہوگئی ۔ جنرل اسمبلی کے 73 ویں سیشن میں روہنگیا بحران کو اہمیت دیتے ہوئے صرف اُسی موضوع پر بات چیت ہوئی ۔ مذکورہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے معاون میزبان برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ اور فرانسیسی وزیر برائے یوروپ اور خارجی اُمور جین یوس لی ڈوائن تھے ۔ اس موقع پر نکی ہیلی نے بنگلہ دیش کی زبردست ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایک چھوٹا ملک ہوتے ہوئے بھی سات لاکھ پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے جس نے ملک کی معیشت کو بھی اثرانداز کیا ہے ۔ اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں میانمار اور بنگلہ دیش کے علاوہ آسٹریلیا ، کینیڈا ، انڈونیشیاء ، جاپان ، کویت ملائیشیا ،نیدرلینڈس ، روس ، سنگاپور ، سویڈن ، ترکی ، امریکہ اور ہندوستان کے وزراء نے بھی شرکت کی ۔