نئی دہلی : ہندوستان میں روہنگیا کے پناہ گزیں مسلمانوں کے تعلق سے حکومت ہند کی پالیسی کو واضح کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے امور داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ روہنگیا کے پناہ گزینوں کو نہ تو بھگایا جائے گا او رنہ ہی ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی ہونے دی جائے گی ۔ لیکن ہماری ایجنسیو ں نے جو رپورٹ دی ہے اس کے مطابق ہم یہ ضرور کر رہے ہیں کہ ان کے کاغذا ت کی تنقیح کررہے ہیں ۔ تاکہ وہ لوگ مستقبل میں غلط کاغذات تیار کر کے خود کو ہندوستانی نہ کہنے لگیں۔ او ریہ سب کچھ ہم قومی مفاد کے پیش نظر کررہے ہیں لیکن کچھ لوگ اسے سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔
مسٹر راجناتھ سنگھ کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں سابق مدیر اعلی دینک جاگرن آنجہانی نریندر موہن کی یاد میں منعقد ہ سالانہ خطبہ ’’ قومی مفاد او رسیاسی مفاد ‘‘ کے موضوع پراپنا خطبہ پیش کررہے تھے ۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آج سیاست کو بد نام کردیاگیا ہے ۔ آج سیاست کے معنی بدل گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج سیاست کا مطلب دھوکہ دینا ، جھوٹ ، فریب کاری ہوگیا ہے ۔ جب کہ سیاست کا تقاضہ یہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست انصاف اور انسانیت کیلئے ہونی چاہئے ۔حکومت سازی کیلئے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مفاد او ر قومی مفاد یہ ہے کہ دہشت گردی کے الزام میں ۱۰؍مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیاگیا ۔
چنانچہ ہمارے پاس ایک مسلم وفد آیا اور ا س نے کہا کہ جن لوگوں کو آپ نے گرفتار کیا ہے اس میں دو یا تین ممکن ہے کہ دہشت گرد ہو ں لیکن باقی سب بے گناہ ہیں ۔مجھے ان کی بات مناسب لگنے لگی ۔چنانچہ میں نے کمشنر سے کہا کہ جب تک گرفتا ر شدہ نوجوان کو پوری طرح تحقیق نہ ہوجائے انہیں جیل نہ بھیجاجائے ۔چنانچہ ان میں سے ۶؍ نوجوان آزاد ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاست کرتے او رمذہبی منافرت رکھتے توسب کو جیل میں ڈال دیتے لیکن میرے نزدیک قومی مفاد بھی ایک چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کے مقصد کو پورا کرنے کیلئے ہم سب ایک ساتھ آنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ سیاست شری رام ، شری کرشن نے بھی کی تھی اور قومی مفاد میں شہید اشفاق اللہ ، بھگت سنگھ ، چندر شیکھر آزاد نے بھی قربانیاں پیش کی تھی چنانچہ انہیں یاد رکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ شہید اشفاق اللہ نے محض ۲۱؍ سال کی عمر میں ملک کی آزادی کیلئے پھانسی کے پھندے کو چوما تھا او راس کو اپنی دلہن قرار دیا تھا ۔