مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کی عالمی سازشوں کے باوجود مسلمانوں میں ایکدوسرے کا غم
حیدرآباد ۔ 11 ۔ جون : ( نمائندہ خصوصی) : دنیا بھر میں ایک عالمی سازش کے تحت مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔ ان کو تباہ و برباد کرنے کا سامان کیا جارہا ہے کہیں عصری ہتھیاروں سے مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے منصوبوں پر عمل ہورہا ہے تو کہیں آپس میں انتشار پیدا کرتے ہوئے مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو کٹایا جارہا ہے ۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران دنیا میں سب سے زیادہ اگر کہیں مسلمانوں پر ظلم ہوا ہے تو وہ برما کی سرزمین ہے جہاں کی حکومت اور بدھسٹ دہشت گردوں نے روہنگیائی مسلمانوں کو اپنا شہری ماننے سے انکار کرتے ہوئے ان کا جینا محال کردیا ہے ۔ ہر لمحہ برما میں مسلمانوں کو اس طرح کاٹا جارہا ہے جس طرح چکن سنٹر میں مرغیوں کو ذبح کیا جاتا ہے ۔ مساجد کو نذر آتش کیا جارہا ہے ۔ اللہ کے گھروں کو شہید کرنے میں برما کی فوج اور بدھسٹ دہشت گردوں میں ایسا لگ رہا ہے کہ ایک مقابلہ چل رہا ہے ۔ برما میں روہنگیائی مسلمانوں کی معیشت بالکل تباہ کردی گئی ہے ۔ انہیں جانوروں کی طرح ذبح کیا جارہا ہے ۔ ان کی بستیوں کو فوج اور پولیس کی نگرانی میں آگ لگائی جارہی ہے ۔ سڑکوں ، جنگلوں ، گلیوں ، ہاسپٹلوں ، پولیس اسٹیشنوں میں روہنگیائی مسلمانوں کی نعشیں بکھری پڑی ہیں ۔ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیائی مسلمان ملک سے فرار ہونے میں کامیاب رہے لیکن انڈونیشیا ، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں اور سرحدوں میں روہنگیائی مسلمان ہر روز مرمر کر جی رہے ہیں ۔
لیکن خود کو مہذب کہنے والے مغربی ممالک اور دنیا میں امن و امان قائم کرنے کا خود ساختہ ٹھیکیدار ادارہ اقوام متحدہ مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ اس کے سکریٹری جنرل اور رکن ممالک کے سربراہوں کو ان نہتے و بے سہارا مسلمانوں کی چیخیں سنائی نہیں دیتیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ سب کے سب اندھے ، بہرے اور گونگے ہوگئے ہیں ۔ تنظیم اسلامی کانفرنس بھی میانمار کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بجائے صرف زبانی ہمدردی کا اظہار کررہی ہے ۔ لیکن قابل ستائش ہے ترکی کے صدر رجب طیب اردغان اور ترکی کے عوام جنہوں نے بدھسٹوں کی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی ۔ گذشتہ سال رجب طیب اردغان کی اہلیہ آمینہ اردغان نے اس وقت کے وزیر خارجہ اور موجودہ وزیر اعظم احمد داور اوگلو کے ہمراہ برما پہنچ کر اپنے غریب روہنگیائی مسلم بہنوں کو اپنے سینے سے لگایا ۔ ان کا غم اور حالت زار دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر روپڑیں ۔ تاریخ میں یہ تصویر ایک ایسی تاریخی تصویر بن گئی ہے جو روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے گئے اور ڈھائے جارہے مظالم کی چیخ چیخ کر المناک داستاں بیان کررہی ہے ۔ رجب طیب اردغان کی اہلیہ نے جس کرب و الم کا اظہار کیا جذبہ اسلامی کے تحت غریب لٹے پٹے روہنگیائی خواتین کی آنکھوں کے آنسو پونچھے اس نے دشمنوں میں اخوت اسلامی کی قوت کا مظاہرہ کیا ۔ انہیں اندازہ ہوگیا کہ مسلمان چاہے وہ دنیا کے کسی حصہ میں کیوں نہ رہتا ہو ۔ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہے ۔ قارئین اس متاثر کن تصویر کو جب سیاست کے فیس بک صفحہ پر پوسٹ کیا گیا تو یہ دیکھ کر حیرت بلکہ خوشی ہوئی کہ صرف 66 گھنٹوں میں ایک ملین سے زائد (10,18,368) لوگوں نے لوگوں کو رلانے والی اس تصویر کا مشاہدہ کیا ۔ 17901 افراد کے مطابق اس تصویر نے ان کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے ۔ 5320 افراد نے دلوں کو چھونے والی مذکورہ تصویر کا تبادلہ عمل میں لایا ۔ 915 افراد نے اس پر تبصرے کیے ہیں ۔ جہاں تک سیاست کے فیس بک صفحہ کا سوال ہے اسے تقریبا ایک ملین افراد پسند کرتے ہیں ۔ ان میں حیدرآباد ، تلنگانہ ، آندھرا پردیش ، ہندوستان کی دیگر ریاستوں مشرق وسطیٰ ، امریکہ اور دیگر مغربی و یوروپی ممالک کے علاوہ آفریقی ممالک میں مقیم سیاست کے قارئین شامل ہے ۔ سیاست کے فیس بک صفحہ پر 10 لاکھ سے زائد لوگوں کی جانب سے اس تصویر کے مشاہدہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں کی لاکھ کوششوں سازشوں ہتھکنڈوں مکاریوں کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دل میں اپنے مسلمان بھائی کا غم اس کی محبت رکھی ہے ۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ برما کی سڑکوں پر اگر فوج اور بدھسٹ دہشت گردوں کے ہاتھوں کوئی روہنگیائی مسلمان شہید ہوتا ہے تو اس کا غم حیدرآباد کا مسلمان محسوس کرتا ہے ۔ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک یا پھر امریکہ میں انتہائی اہم عہدوں پر فائز مسلمانوں کے دل بے چین ہو اٹھتے ہیں ۔ روہنگیائی مسلمانوں کی ماؤں کی آنکھوں سے اپنے نوجوان بیٹوں ، بیٹیوں کی نعشوں پر بہنے والے آنسو دیکھ کر دنیا کے کسی کونے میں بھی مقیم حیدرآباد یا ہندوستانی کے دل تڑپ جاتے ہیں ۔ اس تصویر کے اس قدر کثیر تعداد میں مشاہدہ سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی توجہ اب مسلمانوں کے مسائل پر مرکوز ہورہی ہے ۔ انہیں احساس ہونے لگا ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ان کی حق تلفی کی جارہی ہے ۔ انہیں دستوری و انسانی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے ۔ اگر مسلمانوں میں شعور ایسے ہی بیدار ہوتا رہا تو ایک دن ایسا بھی آئے گا جب برما کی ظالم حکومت اور بدھسٹ دہشت گرد رحم کی بھیک مانگنے پر مجبور ہوجائیں گے اور اقوام متحدہ اپنی نا اہلی پر شرمسار ہوگا ۔۔