روہنگیائی مسلمانوں کی صحت دیکھ بھال کیلئے تعاون کرنے ڈبلیو ایچ او کی اپیل

بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیائی شہریوں کی حالت ابتر، حالیہ وقتوں کا سب سے بڑا انسانی بحران
نئی دہلی 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کاکس بازار میں پناہ لئے روہنگیائی مسلمانوں کی مدد کرے۔ اس کیمپ میں 1.3 ملین نہایت ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزار رہے روہنگیائی مسلمانوں کی صحت کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ ان کو بہتر صحت خدمات فراہم کرنے کے لئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ ان پناہ گزینوں کو صحت کا سنگین مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔ ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ آنے والے موسم برسات کے پیش نظر صحت کی صورتحال بھی ابتر ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ یہ حالیہ وقتوں میں سب سے بڑا انسانی بحران ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیا کے علاقائی ڈائرکٹر پونم کھترپال سنگھ نے ڈھاکہ میں حلیف ملکوں کے نمائندوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ ان عہدیدار نے مزید کہاکہ کوئی بھی واحد ایجنسی یا بنگلہ دیش حکومت اتنے بڑے عوامی صحت مسئلہ سے نمٹنے کے لئے تنہا طور پر اہل نہیں ہوسکتی۔ روہنگیائی مسلمانوں کی آبادی ایسے علاقہ میں پناہ لی ہے جہاں طوفان کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ علاقہ ہمیشہ طوفانوں کی زد میں رہتا ہے۔ جیسے ہی بارش کا موسم شروع ہوتا ہے یہاں سیلاب بھی آنے شروع ہوتے ہیں۔ اس سے جانوں کو خطرہ ہوتا ہے اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بھی پھوٹ پڑتی ہیں۔ صحت وزارت بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر تقریباً 100 پارٹنرس کے تعاون سے ڈبلیو ایچ او نے بارش کے موسم کے لئے ایک ہنگامی منصوبہ بنایا ہے اور اس نے پیشگی انتظامات بھی کرلئے ہیں۔ اس منصوبہ کا مقصد بارش کے دوران اور سیلاب آنے کی صورت میں روہنگیائی مسلمانوں کو بیماریوں سے بچایا جائے۔ آلودگی کی وجہ سے بارش کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس علاقہ میں تمام 207 صحت سہولتوں کے مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ بارش کی وجہ سے ان میں سے 25 فیصد مراکز کو دیگر مقامات کو منتقل کیا جانا پڑے گا۔ بارش میں ہیضہ اور چیچک کے ٹیکے دینے کا کام بھی کیا جاتا ہے۔ قبل ازیں 900,000 ہیضہ کے ٹیکے دوائیں دی گئی ہیں اور چیچک خسرہ کے لئے دو ٹیکہ اندازی کی مہم بھی چلائی گئی ہے جو اس ہفتہ تکمیل کو پہونچی ہیں۔ روہنگیائی مسلمانوں کا بحران شروع ہونے کے بعد سے ڈبلیو ایچ او نے 120 ٹن سے زائد کی ادویات اور اشیاء سربراہ کی ہیں۔ تاہم صحت شعبہ کے لئے اس سے زیادہ کی گنجائش پائی جاتی ہے اور دستیاب وسائل کی بنیاد پر ہی خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ پونم کھترپال سنگھ نے ان کیمپوں کا دورہ کیا ہے۔