روہنگیاؤں کی بڑی تعداد بنگلہ دیش سے میانمار واپس : میانمار کا ادعا

ینگون ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) میانمار حکومت نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ایسے سینکڑوں روہنگیا جو پڑوسی ملک بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے، اب رضاکارانہ طور پر میانمار واپس آگئے ہیں جہاں انہیں ایک ٹرانزٹ کیمپ میں رکھا گیا ہے جو ان کی بازآبادکاری سے قبل رہنے کیلئے عارضی طور پر تعمیر کئے گئے ہیں۔ یاد رہیکہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کے بعد ہزاروں روہنگیاؤں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ ان کی خواتین کی عصمت ریزی کی گئی تھی اور ان کی بستیاں جلاکر خاک کردی گئی تھیں۔ ایسے خوف و دہشت کے ماحول میں تقریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے جہاں وہ انتہائی غیرانسانی ماحول میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ راکھین اسٹیٹ میں روہنگیاؤں پر کئے گئے ظلم و جبر اور قتل عام کو امریکہ اور اقوام متحدہ نے نسل کشی سے تعبیر کیا تھا۔ میانمار کا کہنا ہیکہ وہ روہنگیاؤں کو واپس لینے تیار ہے جس کیلئے وہ معاہدہ کو قطعیت دینے میں تاخیر بنگلہ دیش کی طرف سے ہورہی ہے جبکہ ناقدین کو اس معاہدہ کے وجود پر ہی شک ہے۔ روہنگیا مسلمان اس وقت تک میانمار جانے تیارنہیں جب تک انہیں ان کے بنیادی حقوق کی طمانیت نہیں دی جاتی جس میں ان کا وہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ میانمار واپس آنے کے بعد وہ اپنی ریاست راکھین جانا پسند کریں گے ناکہ کسی ٹرانزٹ کیمپ کو۔ میانمار کے سرکاری میڈیا میں جو خبریں شائع ہوئی ہیں ان کے مطابق بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں حد سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنے والے 58 روہنگیا میانمار واپس آ گئے ہیں۔ اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کے دفتر سے جو بیان شائع ہوا ہے اس کے مطابق چونکہ واپسی کیلئے درکار ضابطوں کی تکمیل کرنے میں مندرجہ بالا 58 روہنگیا ناکام ہوگئے تھے لہٰذا انہیں فی الحال حراست میں رکھا گیا ہے اور اس کے بعد ضابطوں کی تکمیل اور انہیں ’’معاف‘‘ کردیئے جانے کے بعد میانمار میں انہیں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ اس وقت تک انہیں ٹرانزٹ کیمپ میں ہی زندگی گزارنی ہوگی۔ دریں اثناء سوچی کے ترجمان ژاٹے نے بتایا کہ گذشتہ چار ماہ کے دوران روہنگیا مختلف مراحل میں یہاں پہنچے۔ میانمار نے البتہ لوٹ کر آنے والوں کی کوئی شخصی تفصیلات پیش نہیں کی ہے جبکہ بنگلہ دیشی حکام نے روہنگیاؤں کے ایک گروپ کے میانمار واپس جانے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔ بنگلہ دیش کے رفیوجی کمشنر محمد عبدالکلام نے کہا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ کچھ روہنگیا میانمار واپس چلے گئے ہیں۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے معاون سکریٹری جنرل برائے انسانی حقوق اینڈ ویوگلمور نے ماہ مارچ میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک طرف میانمار دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ روہنگیاؤں کو واپس لینے تیار ہے جبکہ دوسری طرف میانمار کی فوج روہنگیاؤں کو بنگلہ دیش کی جانب ڈھکیل رہی ہے۔ لہٰذا موجودہ صورتحال کو دیکھ کر یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہیکہ روہنگیاؤں کی بحفاظت اور باعزت واپسی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔