متوفی کو وزیر موصوفہ نے قوم مخالف قرار دیا تھا ‘ اب بچہ کیسے بن گیا ‘ فیکلٹی ارکان کا سوال
حیدرآباد 27 فبروری ( این ایس ایس ) یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ وزیر فروغ انسانی وسائل اسمرتی ایرانی کے پارلیمنٹ میںکئے گئے دعوے نہ صرف حقائق کے اعتبار سے غیر درست اور غلط ہیں بلکہ ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ غمزدہ افراد خاندان ‘ دوست احباب اور طلبا برادری کے تعلق سے عزت و احترام کا جذبہ نہیں رکھتیں۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد کے ایس سی ‘ ایس ٹی ٹیچرس فورم اور فکرمند فیکلٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی اور کہا کہ اسمرتی ایرانی نے واضح طور پر روہت ویمولہ کے دوستوں کو جو تکلیف ہوئی ہے اس سے خود کو علیحدہ کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روہت ویمولہ واقعہ اس کے ساتھ نا انصافی کا نتیجہ ہے ۔ ایس سی ایس ٹی ٹیچرس فورم اور فیکلٹی ارکان نے مرکزی وزیر کے نام ایک کھلا مکتوب روانہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ان ( وزیر ) کیلئے یہ درست ہے کہ وہ اپنے چہیتے دوست کی موت کے مسئلہ میں اس کے ہی دوستوں کو مورد الزام ٹہرائیں۔ ان کی پارلیمنٹ میں تقریر کو ایک حیرت انگیز عمل قرار دیتے ہوئے فورم نے کہا کہ یونیورسٹی آف حیدرآباد کے کئی فیکلٹی ارکان وہ کچھ کرنے پر مجبور ہیں جو انہوں نے گذشتہ ایک مہینے میں کیا ہے ۔ اسی لئے وہ روہت کے تعلق سے مکتوب تحریر کر رہے ہیں۔ طلبا کے بارے میں اظہار خیال کر رہے ہیں اور تعلیم کی حالت کے تعلق سے اظہار خیال کر رہے ہیں۔ انہوں نے مکتوب میں کہا کہ انہوں نے 24 فبروری کو اسمرتی ایرانی کو ٹی وی اسکرین پر دیکھا ہے ۔ وہ جذبات سے مغ؛وب انداز اور آواز میں بار بار ’ بچہ ‘ کا تذکرہ کر رہی تھیں جس کی موت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔ ان ارکان نے سوال کیا کہ انہیں وزیر موصوفہ نے اپنے سابقہ مکتوب میں حیدرآباد یونیورسٹی کے متوفی طالب علم کو ناپاک ‘ قوم مخالف ‘ ذات پات کو فروغ دینے والا قرار دیا تھا اور وہ اچانک ان کیلئے ’ بچہ ‘ کب سے بن گیا ۔ ان ارکان نے حیدرآباد یونیورسٹی میں ذات پات پر مبنی قوم مخالف سرگرمیوں کا ادعا کرتے ہوئے اسمرتی ایرانی کی جانب سے جاری کردہ مکتوبات کا حوالہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسمرتی ایرانی نے اپنے ہی کابینی رفیق بنڈارو دتاتریہ کے مکتوب کے جواب میں یہ مکتوب تحریر کئے تھے اور روہت ویمولہ کو بچہ بچہ قرار دیتے ہوئے وہ اس حقیقت کو بدلنا چاہتی ہیں۔ ایرانی کا روہت کو بچہ کہنا در اصل روہت کی ماں کی توہین ہے کیونکہ روہت کی ماں اس تکلیف سے گذری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ روہت ویمولہ اپنی موت کے ایک مہینے بعد اسمرتی ایرانی کیلئے بچہ بن گیا ۔ انہوں نے ایرانی سے سوال کیا کہ کیا خود وہی تو اس کی موت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کر رہی ہیں ؟ ۔