مدینہ شریف میں حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آخری آرامگاہ ہے اور یہیں مسجد نبویؐ ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں آپ ہجرت کے بعد جلوہ افروز ہوئے اور تادم آخر رہے ۔ اس لئے اﷲ تبارک و تعالیٰ کے مقدس گھر خانہ کعبہ میں حج یا عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد یہاں کی حاضری دین و دنیا کی فلاح و سعادت کا موجب اور قیامت کے دن حضور پاک کی شفاعت کا ذریعہ بنے گی ۔ مدینہ منورہ کی زیارت کے بغیر واپس لوٹ آنا سخت محرومی اور بدبختی ہے ۔ قرآن کریم میں بارگاہ رسالت کی حاضری کو گناہوں کی بخشش و مغفرت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے ۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام ہجرت کرکے جب مکہ شریف سے تشریف لاے تو وہاں کی ہرچیز روشن و منور ہوگئی ۔ حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ مدینہ میرا گھر ہے اور اس میں میری قبر ہوگی اور ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی زیارت کرے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ جو شخص حج کے لئے مکہ مکرمہ جائے ، اس کے بعد میری مسجد میں آئے اس کے لئے دو مبرور حجوں کا ثواب ہوگا ۔ ابن ابی فدیکؒ کا بیان ہے کہ جو شخص حضور اکرم ﷺ کی قبر مبارک کے پاس کھڑے ہوکر یہ آیت پڑھے ’’ان اﷲ وملئکتہ یُصلون علی النبی: اس کے بعد ستر مرتبہ صلی اﷲ علیک یا محمد کہے تو ایک فرشتہ کہتا ہے کہ اے شخص اﷲ جل شانہ تجھ پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کی ہر حاجت پوری کردی جاتی ہے ۔ (بیہقی) معلوم ہوا کہ سرممین حجاز میں جاکر سب سے افضل و اعلیٰ نعمت و سعادت مدینہ منورہ کی حاضری ہے اور خصوصاً حج کے موقع پر روضۂ رسول پر جانا ضروری ہے کیوں کہ اس شہر میں وہ محبوبِ خدا جلوہ فرما ہیں جن کی وجہ سے یہ کارخانۂ کائنات رواں دواں ہے ۔