دی ہیگ ، 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دنیا کی سات بڑی معاشی طاقتوں نے روس کو یوکرینی خودمختار علاقہ کریمیا کو اپنا حصہ بنا لینے پر طاقتور G8 سے خارج کردیا اور دھمکی دی کہ اگر ماسکو نے یوکرین میں اپنی دراندازی جاری رکھی تو دور رس اثرات والی تحدیدات عائد کی جائیں گی۔ نیز جی ۔ 7 ممالک نے احتجاجاً رواں سال جون میں وہاں منعقد ہونے والا آٹھ ترقی یافتہ ملکوں کی تنظیم G8 کا اجلاس منسوخ کر دیا تاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر یوکرین میں اُن کی فوجی کارروائی کے خلاف دباؤ بڑھایا جاسکے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے روس کے شہر سوچی میں طئے شدہ ’جی ۔ 8‘ چوٹی اجلاس میں شریک نہ ہونے اور اس کے بجائے برسلز میں اپنا علیحدہ اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پیر کو نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں دنیا کے سات ترقی یافتہ اور دولت مند ملکوں کی نمائندہ تنظیم جی ۔ 7 کے سربراہ اجلاس کے شرکا نے اپنے وزرائے خارجہ کو اپریل میں ماسکو میں منعقد شدنی مشاورتی اجلاس میں شرکت سے بھی روک دیا ہے۔
تنظیم کے رکن ممالک نے روس سے درآمد کئے جانے والے تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کیلئے اپنے وزرائے توانائی کو مل کر کام کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق جی ۔ 7 ممالک نے یہ فیصلہ روس کی جانب سے حالیہ ہفتوں کے اقدامات کے ردِ عمل میں کیا ہے جو اعلامیہ کے مطابق ’’اتحاد کے نظریات اور ذمہ داریوں سے متصادم ہیں‘‘۔ جی ۔ 7 کے قائدین کی ملاقات کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ جی ایٹ کا اب کوئی وجود باقی نہیں رہ گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ میرکل نے کہا کہ جب تک درکار سیاسی ماحول دستیاب نہیں ہوتا، نہ تو سربراہ اجلاس کی شکل میں اور نہ تنظیم کی حد تک کوئی جی ۔ 8 ہے۔ تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جی ۔ 7 کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک G8 اجلاس میں شرکت نہیں کرنا چاہتے تو روس کیلئے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ دی ہیگ میں منعقدہ جی ۔ 7 کے ہنگامی اجلاس میں روس کی جانب سے یوکرین میں فوجی مداخلت اور کریمیا کے الحاق سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں امریکہ سمیت جی ۔ 7 کے رکن ممالک برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے صدور اور وزرائے اعظم شریک ہوئے جبکہ اجلاس میں یورپین کونسل اور یورپین کمیشن کے صدور نے بھی شرکت کی۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ جی ۔ 7 ممالک یوکرین کی آزادی، خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور کریمیا میں منعقدہ غیرقانونی ریفرنڈم اور کریمیا کو اپنے ساتھ ملحق کرلینے کے غیرقانونی روسی اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ اعلامیہ میں خبردار کیا گیا ہے کہ روس کے ان قدامات کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور ان کے نتیجے میں دنیا بھر میں قانون کی بالادستی خطرے سے دوچار ہوگئی ہے جس پر تمام ملکوں کو تشویش ہے۔ اعلامیہ میں جی ۔ 7 ممالک نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے خطے میں جاری کشیدگی میں اضافہ جاری رکھا تو اس پر عائد پابندیاں مزید سخت کی جائیں گی جس کا روسی معیشت پر خاطر خواہ اثر پڑے گا۔ امریکی صدر براک اوباما سمیت جی ۔ 7 ممالک کے سربراہان ’نیوکلیئر سکیورٹی سمٹ‘ میں شرکت کیلئے نیدرلینڈز میں موجود ہیں جس میں دنیا میں نیوکلیائی ہتھیاروں اور تنصیبات کی سکیورٹی اور عدم پھیلاؤ سے متعلق امور پر گفتگو ہوگی۔