میڈیا پروفیشنل نہ ہو تو سنگین صورتحال ممکن : آکسفورڈ پروفیسر کا قانون سازوں کے روبرو بیان
واشنگٹن 2 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) روس ہندوستان اور برازیل جیسے ممالک میں میڈیا کو نشانہ بناسکتا ہے تاکہ ان ممالک کے انتخابات میں مداخلت کی جاسکے ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سوشیل میڈیا کے ایک ماہر نے امریکی قانون سازوں کے روبرو یہ الزام عائد کیا ہے ۔ فلپ این ہوورڈ آکسفورڈ یونیورسٹی میں انٹرنیٹ انسٹی ٹیوٹ اور بلوئیل کالج میں انٹرنیٹ اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں۔ انہوں نے سینیٹ کی انٹلی جنس کمیٹی برائے خارجی اثر ( سوشیل میڈیا ) پر کے روبرو پیش ہوتے ہوئے یہ ریمارکس کئے ۔ ہوورڈ نے تاہم ان الزامات کے تعلق سے مزید کوئی صراحت نہیں کی ہے ۔ ہوورڈ نے کہا کہ ان ممالک میں صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے جہاں میڈیا امریکہ کی طرح پیشہ ور نہ ہو ۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس ہندوستان اور برازیل کے انتخابات میں وہاں کے میڈیا کے ذریعہ مداخلت کرسکتا ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی ہے ۔ انہو نے سینیٹر سوسان کولنس کے ایک سوال کے جواب میں یہ ریمارک کیا اور ہنگری کے میڈیا میں مداخلت کی مثالیں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں میڈیا شائد دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیشہ ور ہے ۔ میڈیا یہاں اپنے ذرائع کا جائزہ لینے کو ضروری سمجھتا ہے اور ٹوئیٹس کو کسی رپورٹ کے طور پر پیش نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے جمہوری حلیف ممالک میں سب سے زیادہ تشویش کا عنصر میڈیا ہی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ روس اب ہمیں ( امریکہ کو ) نشانہ بنانے سے آگے بڑھ گیا ہے ۔ اب وہ خاص طور پر برازیل اور ہندوستان کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ دوسری بڑی جمہوریتیں بھی اس کے نشانہ پر ہیں جہاں آئندہ چند برسوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی روس کی سرگرمیوں کو دیکھ رہے ہیں تاہم میڈیا کو صورتحال کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس کے مطابق خود کو تیار کرنا چاہئے ۔