روس پر شام میں کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے کا الزام

ایران ۔ ترکی اور روس کی چوٹی کانفرنس کے باوجود روس کے فضائی حملے جاری

ماسکو،10ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) جب شامی اور روسی فوجیں ادلب کو بازیاب کرانے کیلئے پیشقدمی کررہی تھیں تب امریکہ نے ببانگ دہل دنیا کو بتایا تھا کہ شامی فوج وہاں زہریلی گیس کا استعمال کرسکتی ہے لیکن اب ایسی خبریں آرہی ہیں کہ شام روس سے پہلے خود امریکہ نے وہاں ممنوعہ گیس کا استعمال کیا ہے۔اس سلسلہ میں روس نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ نے شام کے مغربی حصے میں رہائشی علاقوں پر کیمیائی ہتھیار وائٹ فاسفورس استعمال کئے ۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماسکو کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں قائم ملٹری ہدف کو عالمی سطح پر ممنوعہ کیمیکل وائٹ فاسفورس بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔روسی جنرل ولادی میر اسیکچنکوو کے مطابق ’’دو امریکی جنگی طیارے ایف -15 نے 8 ستمبر کو ہجنم نامی علاقے پر حملے کئے جس میں وائٹ فاسفورس شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ ’’کیمیائی ہتھیار کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی اور اس ضمن میں اموات اور زخمیوں سے متعلق معلومات کی تصدیق کی جاری ہے‘‘۔ واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) مذکورہ علاقہ میں اپنا اثر ورسوخ رکھتی ہے ۔شام میں جاری بحران پر قابوپانے کے لئے ترکی، ایران اور روس کے سہ ملکی اجلاس میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے کے بعد روسی اور شامی جنگی طیاروں نے مخالفین کے زیرقبضہ صوبے ادلب پر پھر شدید بمباری کی تھی۔ادلب میں کئے گئے حملوں سے متعلق عینی شاہدین اور ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ادلب کے جنوبی علاقوں،شمالی صوبے حما کے علاقوں کفر زیتا اورلاتمنا میں ایک درجن سے زائد فضائی حملے کئے گئے ۔امریکہ عالمی اتحاد کی سربراہی کرتے ہوئے کردش اور عرب جنگجوؤں کی مدد کررہا ہے ۔دوسری جانب روسی فوج شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت میں 2015 سے مداخلت کررہا ہے ۔سماجی اداروں نے بھی روس پر شام کے مغربی علاقوں میں باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ دوسری جانب ماسکو نے الزام کو ’شرمناک جھوٹ‘ قرار دیا تھا۔خیال رہے کہ جنیوا کنونشن کے مطابق وائٹ فاسفورس کا استعمال ممنوع ہے ۔ ایران اور روس نے مغربی حمایت یافتہ باغیوں اور مسلح اسلامی گروپوں کے خلاف جنگ میں بشار الاسد کی مدد کی ہے جبکہ یہ تاثرپایا جاتا ہے کہ شام میں موجود مخالفین کا سب سے بڑا حامی ہے ۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام میں بڑے پیمانے پر حملے سے انسانی بحران جنم لے سکتا ہے جس میں لاکھوں شہری متاثر ہوسکتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ادلب کے علاقوں میں ہزاروں شامی شہریوں نے احتجاج کیا تھا کہ وہ بشار الاسد کی حکمرانی کو کبھی قبول نہیں کریں گے اورحکومت مخالف علاقوں میں کئے جانے والے آپریشن کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے ۔