دفاعی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سینئر عہدیدار کی پریس کانفرنس
واشنگٹن ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستان کو ایک بار پھر انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان نے روس سے دوری پر مار کرنے والے S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدا تو اس کے ہند ۔ امرکہ دفاعی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یاد رہیکہ S-400 کو روس کا اہم ترین اور عصری دوری پر زمین سے فضاء میں مار کرنے والا میزائل تصور کیا جاتا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہیکہ میزائل کے اس دفاعی نظام کو 2014ء میں روس کے ساتھ ایک معاہدہ کرتے ہوئے سب سے پہلے چین نے خریدا تھا جبکہ ہندوستان اور روس کے درمیان 5 بلین ڈالرس مالیت کے S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کیلئے گذشتہ سال اکٹوبرمیں معاہدہ ہوا تھا۔ دریں اثناء جمعرات کے روز اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے روس سے S-400 میزائل دفاعی نظام خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جو اہمیت کا حامل ضرور ہے لیکن امریکہ اسے ’’معمولی بات‘‘ سمجھ کر نظرانداز نہیں کرسکتا۔ مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ ہندوستان کا یہ سمجھنا کہ روس سے میزائل کی خریداری امریکہ پر منفی طور پر اثرانداز نہیں ہوگی، بالکل غلط ہے۔ امریکہ اس وقت تک تشویش میں مبتلاء رہے گا جب تک ہندوستان امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری میں اضافہ نہیں کردیتا۔
انہوں نے کہا کہ S-400 میزائل کی خریداری سے کاؤنٹر امریکہ ایڈورسریز تھرو سینکشنس ایکٹ کے تحت امریکی تحدیدات کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے مستقبل میں کئے جانے والے اہم معاہدات بھی متاثر ہوسکتے ہیں لہٰذا یہ بات بالکل واضح طور پر کہی جاسکتی ہیکہ اگر ہندوستان نے روس سے S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کا فیصلہ برقرار رکھا تو اس سے ہند ۔ امریکہ دفاعی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ امریکہ اپنی اس تشویش کو اہمیت کا حامل سمجھتا ہے۔ مذکورہ عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر یہ بات بتائی۔ ہمارے ناٹو شراکت دار ملک ترکی کے ساتھ بھی امریکہ نے یہی تشویش ظاہر کی ہے اور اب ہندوستان کے ساتھ بھی کم و بیش ویسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔ دوسری طرف روس کا استدلال ہیکہ ہندوستان اپنے دفاعی ہتھیاروں کی ضرورت کا 60 تا 70 فیصد حصہ روس سے خریداری کرکے پوری کرتا ہے یعنی 60 تا 70 فیصد ہتھیار روسی ساختہ ہیں۔