روزے کا مقصد اعلیٰ

اے ایمان والو! فرض کئے گئے تم پر روزے، جیسے فرض کئے گئے تھے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے کہ کہیں تم پرہیزگار بن جاؤ۔ (سورۃ البقرہ۔۱۸۳)
روزے کا مقصد اعلی اور اس سخت ریاضت کا پھل یہ ہے کہ تم متقی اور پاکباز بن جاؤ۔ روزے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ ان تینوں باتوں سے پرہیز کرو، بلکہ مقصد یہ ہے کہ تمام اخلاق رذیلہ اور اعمال بد سے انسان مکمل طورپر دستکش ہو جائے۔ تم پیاس سے تڑپ رہے ہو، تم بھوک سے بیتاب ہو رہے ہو، تمھیں کوئی دیکھ بھی نہیں رہا، ٹھنڈے پانی کی صراحی اور لذیذ کھانا پاس رکھا ہے، لیکن تم ہاتھ بڑھانا تو کجا، آنکھ اُٹھاکر اُدھر دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ اس کی وجہ صرف یہی ہے نا کہ تمہارے رب کا یہ حکم ہے۔ اب جب حلال چیزیں اپنے رب کے حکم سے تم نے ترک کردیں تو وہ چیزیں جن کو تمہارے رب نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حرام کردیا ہے (چوری، رشوت، بددیانتی وغیرہ) اگر یہ مراقبہ پختہ ہو جائے تو کیا تم ان کا ارتکاب کرسکتے ہو؟ ہرگز نہیں۔ مہینہ بھر کی اس مشق کا مقصد یہی ہے کہ تم سال کے باقی گیارہ ماہ بھی اللہ سے ڈرتے ہوئے یونہی گزاردو۔ جو لوگ روزہ تو رکھ لیتے ہیں، لیکن جھوٹ، غیبت، نظربازی وغیرہ سے باز نہیں آتے، ان کے متعلق حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح الفاظ میں فرمادیا، یعنی ’’جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑا، اگر اس نے کھانا پینا ترک کردیا تو اللہ تعالی کے نزدیک اس کی کوئی قدر نہیں‘‘۔