ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کے ’’حضرت تاج العرفاء ؒیادگار خطابات‘‘
حیدرآباد ۔21؍مئی( پریس نوٹ) اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں انسانوں کو شرف و فضل عطا کرکے انہیں تمام موجودات میں امتیاز بخشا اور تمام انسانوں میں اہل ایمان کو اپنے فضل و کرم سے دارین کی سعادتوں سے مالامال فرمایا اور انھیں نماز پنجگانہ، زکوٰۃ، ماہ رمضان کے روزے اور بیت اللہ کے حج کی فرضیت کے ساتھ سب میں معزز اور ممتاز فرمایا۔ ایمان اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سب سے بڑی نعمت ہے اس نعمت عظمیٰ کا شکر معبود حقیقی کی عبادتوں یعنی فرائض دین کی ادائیگی سے ہوتا ہے۔ صلوٰۃ و زکوٰۃ و صوم و حج ایمان کے مظہر اور مومن کی پہچان و علامت ہیں۔ عبادت کا مقصد اللہ تعالیٰ کی یکتائی، کبریائی، قدرت و اختیار کا اقرار اور بندوں کا عاجز و بے بس ہونے کا اظہار ہے عبادت کے ذریعہ بندئہ مومن اپنی تخلیق کے مقصد کی تکمیل کا شرف پاتا ہے ۔ حق تعالیٰ کی عبادت بندوں پر اگر چیکہ فرض ہے اس کے باوصف اللہ تعالیٰ اپنے عبادت گزار بندوں کو مستحق اجر قرار دے کر اپنے کرم سے خوب نواز تا ہے جو دنیوی فوز و فلاح، راحت و آسودگی ، اطمنان و سکون قلب کی صورت میں اور آخرت میں مغفرت و نجات کی شکل میں ظاہر و نمایاں ہے۔ بلاشبہ روزہ ایمان کا منور نشان، اطاعت حق تعالیٰ کا مظہر اور محبت و اتباع رسالتؐ کی علامت ہے۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے 3؍ رمضان المبارک کو قبل نماز ظہر مسجد بارگاہ یوسفینؒ اور بعدنماز عصر حمیدیہ شرفی چمن اور 4؍رمضان المبارک کو بعد نمازظہر مسجد قطب شاہی ممتاز منشن لکڑی کا پل میں خطاب کی سعادت حاصل کرتے ہوے ان حقائق کا اظہار کیا۔ وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے’’ حضرت تاج العرفاءؒ یادگار خطابات‘‘ کے بائیسویں سال کے تیسرے اور چوتھے روز کے اجلاسوں سے خطاب کر رہے تھے جو قراء ت کلام پاک سے شروع ہوے۔ بارگاہ رسالت پناہیؐ میں ہدیہ نعت پیش کی گئی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے احادیث شریف کے حوالے سے بتایا کہ ایمان کی ستر پر کئی شاخیں ہیں ان میں سب سے اعلیٰ یہ کہنا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ادنیٰ یہ کہ راستے سے کوئی تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا اور حیا بھی ایمان کی شاخ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ؐ کو سب سے زیادہ محبوب رکھنا، محض اللہ کے لئے لوگوں سے محبت کرنا اور کفر کو آگ میں ڈالے جانے سے زیادہ برا جاننے والا حلاوت ایمان پاتا ہے۔ نیتوں پر اعمال کا مدار ہے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ؐ سے سچی محبت کی علامت اطاعت حق اور اتباع رسالت ؐہے اعمال کا اجر و ثواب بلا شبہ اخلاص کا ثمرہ ہے اخلاص اور نیت خیر قبولیت عبادت کے ضامن ہیں۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ رمضان شریف کے فرض روزوں کی بڑی اہمیت ہے فرض روزہ کا ترک کرنا گناہ عظیم اور سعادتوں سے محرومی کا باعث ہے۔ سال بھر میں ایک ماہ صیام کے 29 یا 30 دن کے فرض روزے تزکیہ نفس، صفائی قلب اور اصلاح افکار و اعمال کے ضامن ہیں اور روزہ داروں کو روحانی کیف اور لطافت سے نوازتے ہیں۔ عبادت خالص اللہ کے لئے ہو۔ روزہ اسی حقیقت کا مظہر ہے۔ اجلاسوں کے آخر میں بارگاہ رسالت مآبؐ میں سلام پیش کیا گیا اور رقت انگیز دعائیں کی گئیں۔