روزانہ 5 بار کھانا نوجوانوں میں مٹاپے کا خطرہ کم کرتا ہے

کھانے کی باقاعدگی سے عنفوان شباب میں مٹاپے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔ فن لینڈ کے سائنس دانوں کی ایک نئی تحقیق کے بموجب دن میں پانچ بار کھانا یعنی ناشتہ ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا ، اس کے علاوہ دن میں دو بار ہلکی پھلکی چیزیں کھانے سے ان نوجوانوں میں بھی جن مںے مٹاپا موروثی ہو ، اس کا پیشگی انسداد ہوجاتا ہے ۔ جسم میں مٹاپا اور جسم کا حج قابو سے باہر نہیں ہوپاتا ۔ 4000 سے زیادہ افراد اس تحقیق میں شریک تھے ۔ زیرمشاہدہ آبادی کے بارے میں معلومات کا ذخیرہ کرنا ولادت سے پہلے ہی شروع کردیا گیا تھا ۔ اور شرکا کو 16 سال کی عمر تک زیرنگرانی رکھا گیا ۔ تحقیق کا مقصد مٹاپے سے متعلق زندگی کے ابتدائی دور میں ہی خطرے کے عناصر کی شناخت کرنا تھا تاکہ کھانا کھانے کے وقفوں سے مٹاپے کا تعلق دریافت کیا جاسکے ۔

مٹاپے اور نشوونما کے امراض کی شناخت کی جاسکے اور اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ کیا کھانے کے وقفہ میں کمی سے مٹاپے سے مربوط عام موروثی عناصر کی تعدیل ممکن ہے ؟ موروثی معلومات کا ذخیرہ کیا گیا ۔ محصلہ نتائج کے بموجب باقاعدہ 5 مرتبہ کھانے کا نمونہ دونوں صنفوں میں حد سے زیادہ وزن اور مٹاپے میں کمی اور لڑکوں کو توند نکل آنے کے خطرہ میں کمی سے مربوط تھا ۔ علاوہ ازیں اس سے عام موروثی عناصر کی جسمانی حجم میں اضافہ کی خصوصیت بھی کم ہوگئی ۔ اس کے برعکس ناشتہ ترک کردینے سے جسم کے حجم اور کمر کی چوڑائی میں اضافہ ہوا ۔ حمل کے ابتدائی 20 ہفتوں میں ماؤں کے وزن میں 7 کیلوگرام سے زیادہ اضافہ ہوتا ہے ۔

بچوں میں مٹاپا پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے تاہم استقرار حمل سے پہلے کا موٹاپا خطرہ کا زیادہ اہم عنصر ہے ۔ دوران حمل وزن میں اضافہ اتنا زیادہ خطرناک نہیں ہوتا ۔ استقرار حمل سے پہلے باپ کا موٹاپا بحیثیت خطرے کا عنصر ماؤں کے استقرار حمل سے پہلے کے مٹاپے کے مساوی خطرہ کا عنصر ہے ۔ اس سے بلوغت یا عنفوان شباب میں بچوں کے موٹے ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ ایسے والدین کے بچوں کو جن کا جسمانی حجم کا اعشاریہ 25 یا اس سے زیادہ ہو اور پیدائش کے بعد بچہ کی عمر 16 سال ہونے تک مسلسل اتنا ہی رہا ہو ، ان کے عنفوان شباب میں موٹے ہوجانے کا خطرہ اور بھی زیادہ ہوجاتا ہے ۔ یہ تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ بچپن کے مٹاپے کا انسداد کرنے کا بحیثیت مجموعی پورے خاندان کا خیال رکھنا چاہئے ۔ علاوہ ازیں یہ بات بھی اہم ہے کہ موروثی مٹاپے کے خطرہ کو طرز زندگی کی عادات میں تبدیلی پیدا کرکے دور کیا جاسکتا ہے جیسے کھانے کے درمیان وقفہ کی باقاعدگی ، مشرقی فن لینڈ کی یونیورسٹی کی محقق این جاسکلائنین نے اس کا انکشاف کیا۔